کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 27
٭ تخریج الحدیث: امام حاکم رحمہ اللہ نے المستدرک(۲/۲۷۶) میں اور خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے اسے اپنی تاریخ(۴/۳۵۱) میں بیان کیا ہے۔ حاکم رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح الاسناد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ شیخین کی شرط پر ہے لیکن انہوں نے اس کا اخراج نہیں کیا۔ قراءات: روایت میں بیان کردہ قراءت کو ابن کثیر، ابوعمرو، رویس اورکسائی رحمہم اللہ نے اختیار کیا ہے۔ باقی قراء ضاد کے ساتھ ﴿بِضَنِینٍ﴾پڑھتے ہیں ۔ سورۃ الانفطار (۳۸) عن سعید بن المسیب قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا رأی الہلال قال:(آمنت بالذی خلقک فسوّاک فعدَّلک) مثقّلۃ۔ ولفظ آخر:(الحمد اللّٰہ الَّذي خلقک فسوّاک فعدَّلک)۔ ’’سعید بن مسیب روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پہلی رات کا چاند دیکھتے تو فرماتے(آمنت بالذی خلقک فسوّاک فعدَّلک) دوسری جگہ الفاظ یو ں ہیں (الحمد اللّٰہ الَّذي خلقک فسوّاک فعدَّلک)‘‘ ٭ تخریج الحدیث: امام طبرانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو المعجم الأوسط(۱/۱۰۱) میں نقل کیا ہے۔ قراءات: اس روایت میں چاند دیکھنے کی دُعا میں قرآن کریم کی آیت کے بھی الفاظ ہیں ۔ سورۃ انفطار کی اس آیت کے حصے میں ﴿فَعَدَلَکَ﴾ کو عاصم، حمزہ، کسائی اورخلف العاشر رحمہم اللہ نے تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے جبکہ باقی قراء رحمہم اللہ نے دال کی تشدید کے ساتھ(فَعَدَّلَکَ) پڑھا ہے۔ سورۃ الفجر (۳۹) عن أبي سلمۃ بن عبد الرحمن، عن أبیہ: أنّ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یقرأ:(کَلا بَل لَّا یُکْرِمُونَ الْیَتِیمَ وَلَا یَحٰٓضُّونَ عَلَیٰ طَعَامِ الْمِسْکِینِ وَیَأْکُلُونَ التُّرَاثَ أَکْلًا لَّمَّا وَیُحِبُّونَ الْمَالَ)(الفجر: ۱۷ـ ۱۹) کلُّہن بالیاء۔ ’’ابوسلمہ بن عبد الرحمن رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یوں تلاوت فرمایا کرتے تھے۔(کَلا بَل لَّا یُکْرِمُونَ الْیَتِیمَ وَلَا یَحٰٓضُّونَ عَلَیٰ طَعَامِ الْمِسْکِینِ وَیَأْکُلُونَ التُّرَاثَ أَکْلًا لَّمَّا وَیُحِبُّونَ الْمَالَ) تمام جگہ یاء کے ساتھ ۔‘‘ ٭ تخریج الحدیث: امام حاکم رحمہ اللہ نے المستدرک(۲/۲۸۰) میں اور ابن جعد رحمہ اللہ نے اپنی مسند(۱/۴۷۰) میں اس روایت کو نقل فرمایا۔ حاکم رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے، لیکن شیخین نے اسے روایت نہیں کیا۔ قراءات: ﴿تُکْرِمُونَ﴾،(وَلَا تَحُضُّونَ)، ﴿وَتَأکُلُونَ﴾، ﴿وَتُحِبُّونَ﴾ان چاروں مقامات پر امام نافع، ابن کثیر اور ابن عامر رحمہم اللہ نے تائے خطاب کے ساتھ پڑھا ہے۔ جبکہ ابو عمرو اوریعقوب رحمہم اللہ نے غائب کے صیغے یاء کے ساتھ پڑھا ہے۔ امام عاصم، حمزہ، کسائی اور ابوجعفر رحمہم اللہ نے چاروں مقام پر تاء کے ساتھ اور ﴿تَحٰٓضُّونَ﴾ میں حاء کے بعد الف سے مد کے ساتھ پڑھا ہے۔ (۴۰) عن أبي قلابۃ أخبرني من سمع النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقرأ:(فَیَوْمَئِذٍ لَا یُعَذَّبُ عَذَابَہٗ أَحَدٌ وَلَا یُوثَقُ