کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 26
قراءات: مذکورہ قراءات متواترہ ہیں ۔ نافع، عاصم، حمزہ رحمہم اللہ ﴿ شُرْبَ الہیم﴾ پڑھتے ہیں ، جبکہ باقی سات معروف آئمہ رحمہم اللہ (شَرْبَ الہیم) پڑھتے ہیں ۔ (۳۵) عن عائشۃ أنہا سمعت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقرأ:(فَرُوْحٌ وَرَیْحَانٌ)(الواقعۃ: ۸۹) بالرّفع۔ ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو رفع کے ساتھ تلاوت فرماتے ہوئے سنا۔(فَرُوْحٌ وَرَیْحَانٌ)‘‘ ٭ تخریج الحدیث: امام ترمذی رحمہ اللہ نے القراءات(۲۹۳۸) میں اور امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے الحروف والقراءات(۳۹۹۱) میں اسے روایت کیا ہے اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن، غریب ہے۔ قراء ات:امام رویس رحمہ اللہ نے(فَرُوْحٌ) راء کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے جیساکہ اس حدیث میں موجود ہے اور باقی قراء نے راء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ سورۃ الحاقۃ (۳۶) عن أبي رافع قَالَ: حَفِظْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ثَلاثَۃَ أَحْرُفٍ لَا أَدَعُہُنَّ: ﴿ فَتَمَتَّعُوا حَتّٰی حِینٍ ﴾(النّحل: ۵۵)،(وَجَآئَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قِبَلَہٗ)(الحاقّۃ: ۹) مکسور القاف و(لَا یَخْفَیٰ مِنکُمْ خَافِیۃٌ)(الحاقۃ:۱۸) بالیاء قال المؤلف أبو عمر الدوری: لَا أَدْرِیْ قَبْلَہُ أَوْ قِبَلَہُ وَأَکْبَرُ ظَنَّیْ قَبْلَہُ بالنّصب۔ ’’حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین حروف یاد کیے ہیں میں انہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا ﴿فَتَمَتَّعُوا حَتّٰی حِینٍ﴾،(وَجَآئَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قِبَلَہٗ) قاف کے کسرہ کے ساتھ،(لَا یَخْفَیٰ مِنکُمْ خَافِیۃٌ) یاء کے ساتھ ۔مؤلف ابوعمرو دوری رحمہ اللہ نے کہا۔ مجھے معلوم نہیں قَبْلَہٗ ہے یا قِبَلَہٗ اور میرا غالب گمان قَبْلَہٗ نصب کے ساتھ ہے۔‘‘ قراء ات:اس روایت میں موجود تین آیات میں سے دو میں مختلف قراءات پائی جاتی ہیں : ۱۔ ﴿وَمَنْ قَبْلَہٗ﴾ میں یعقوب، ابو عمرو اور کسائی رحمہم اللہ نے قاف کے کسرہ اوربا کے فتحہ کے ساتھ جبکہ باقی قراء نے باء ساکن اورقاف کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ ۲۔ ﴿لَا تَخْفٰی مِنکُمْ خَافِیۃٌ﴾میں امام حمزہ ،کسائی اورخلف رحمہم اللہ نے صیغہ تذکیر یاء کے ساتھ اورباقی قراء رحمہم اللہ نے تانیث کے صیغے تاء کے ساتھ پڑھا ہے۔ سورۃ التکویر (۳۷) عن عائشۃ أنہا قالت: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقرؤہا:(وَمَا ہُوَ عَلَی الْغَیْبِ بِظَنِینٍ)(التّکویر: ۲۴) بالظَّاء۔ ’’ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں تلاوت فرمایا کرتے تھے(وَمَا ہُوَ عَلَی الْغَیْبِ بِظَنِینٍ)‘‘