کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 22
ساکنہ تاء کے ضمہ کے ساتھ(ھَیْتُ) اور باقی قراء نے ہاء اور تاء کے فتحہ اور یائے ساکنہ کے ساتھ (ھَیْتَ) پڑھا ہے۔ سورۃ الکہف (۱۶) عن أبي بن کعب قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ ! إذا دعا لأحد بدأ بنفسہ، أنہ ذکر یوما موسی فقال: رحمۃ اللّٰہ علینا وعلی موسی، لو لیث مع صاحبہ لأراہ العجب العاجب، ولکنہ قال ﴿إِنْ سَألْتُکَ عَنْ شَیْئٍ بَعْدَھَا فَلَا تُصٰحِبْنِی قَدْ بَلَغْتَ مِن لَّدُنِّی عُذْرًا﴾(الکہف:۷۶) مثقّلہ حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے لیے دعا فرماتے تواپنی ذات سے آغاز کرتے۔ ایک دن آپ نے موسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ کیا تو فرمایا: اللہ تعالیٰ ہم پر اور موسیٰ علیہ السلام پر رحمت نازل فرمائے۔ اگر وہ اپنے ساتھی کے ساتھی ٹھہرتے تو وہ انہیں عجیب و غریب معاملات دکھلاتے۔ لیکن انہوں نے کہا: ﴿إِنْ سَألْتُکَ عَنْ شَیْئٍ بَعْدَھَا فَلَا تُصٰحِبْنِی قَدْ بَلَغْتَ مِن لَّدُنِّی عُذْرًا﴾ نون مشدد کے ساتھ ٭ تخریج الحدیث: مسندامام احمد(۵/۱۲۱)، مصنف ابن ابی شیبہ(۶/۲۸) قراءات: یہ قراءت متواترہ ہے۔ نافع رحمہ اللہ اور ابوجعفر رحمہ اللہ نے نون ساکن کے ساتھ(لَدْنِی) ، امام شعبہ رحمہ اللہ نے اختلاس اوراشمام کے ساتھ اورباقی قراء نے نون مشدد اور دال کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ (۲۱) عن أبي بن کعب أَنَّ النَّبِیَّ قَرَأَ:( لَتَخِذتَ) یعنی مخففَّۃ ترجمہ:ابی بن کعب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں تلاوت فرمائی( لَتَخِذتَ) تشدید کے بغیر پڑھا۔ ٭ تخریج الحدیث: صحیح مسلم(۲۳۸۰)، ابن عساکر رحمہ اللہ نے تاریخ دمشق میں بیان کیا ہے۔(۳۶/۳۱) قراءات: اس لفظ کو ابن کثیر، ابوعمرو اور یعقوب رحمہم اللہ نے تاء کی تخفیف اور خاء کے کسرہ کے ساتھ(لَتَخِذتَ) پڑھا ہے۔ باقی قراء نے تائے مشددہ اور خاء مفتوحہ کے ساتھ(لَتَّخَذتَ) پڑھا ہے۔ابن کثیر، حفص اور رویس رحمہم اللہ نے ذال کو ظاہر اور باقی قراء نے ادغام کے ساتھ پڑھا ہے۔ (۱۷) عن أبي ذرّ، قَالَ کُنْتُ رَدِیفَ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلیٰ حِمَارٍ، فَرَأَی الشَّمْسَ حِیْنَ غَابَتْ فَقَالَ: یَا أَبَا ذَرٍّ! تَدْرِیْ أَیْنَ تَغْرُبُ ہَذِہٖ؟ قُلْتُ اللّٰہ وَرَسُوْلُہٗ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَعْلَمُ، قَالَ:(فَإِنَّہَا تَغْرُبُ فِي عَیْنٍ حَامِیَۃٍ)۔(الکہف: ۸۶) ٭ تخریج الحدیث: ابوداؤد رحمہ اللہ نے الحروف والقراءات(۴۰۰۲) میں ، حاکم رحمہ اللہ نے المستدرک(۲/۲۶۷) میں بیان کیا ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ کے بقول یہ حدیث صحیح الاسناد ہے ۔ ’’حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں گدھے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا ہواتھا ۔آپ نے سورج کو غروب ہوتے وقت دیکھا تو فرمایا:اے ابوذر!کیا تمہیں معلوم ہے یہ کہاں غروب ہوتا ہے ؟میں نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتا ہے۔ فرمایا:(فَإِنَّہَا تَغْرُبُ فِي عَینٍ حَامِیَۃ)‘‘ اسی ضمن میں ایک دوسری روایت یوں منقول ہے: