کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 212
۶۔حضرت قاری فضل کریم رحمہ اللہ نام و نسب والدین نے آپ کا نام یحییٰ رکھا۔ پیدائش کے چند ماہ بعد والدہ کا انتقال ہوگیا تو تائی نے انہیں اپنی گود میں لے لیا۔ ان کا ایک لڑکا تھا جس کا نام عبد الکریم تھا۔ اس لیے ان کا نام فضل کریم رکھا گیا اور اسی نام سے مشہور ہوئے۔ اصل نام سب بھول گئے۔ آپ۱۹۰۲ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام مہتاب الدین تھا۔ اجداد ہندو تھے۔ تین چار پشتوں سے اللہ نے اسلام کی توفیق عطا فرمائی۔ چیچک بچپن میں آپ پر چیچک کے کئی حملے ہوئے۔ اس سے قوت باصرہ، سامعہ اور لامسہ سے محروم ہوگئے۔ آپریشن سے ناک اور کان کے سوراخ کھولے گئے۔ مگر آنکھیں بے نور رہ گئیں ، لیکن اللہ تعالیٰ نے بصارت لے کر بصیرت کی بے انتہا دولت سے مالا مال فرمادیا۔ حصول تعلیم کا سبب قادر مطلق کی ان کڑی آزمائشوں میں سے گزرنے کے بعد بھی ان کی سوتیلی والدہ محترمہ ان سے شفقت کا سلوک نہ کرتیں ۔آپ جب بھی اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ کھیلنے کے لیے اپنے والد صاحب کے گھر جاتے تو والدہ صاحبہ ان الفاظ سے تواضع فرماتیں کہ حافظ کے لیے کیا مسجد میں جگہ نہیں وہ یہاں کیوں رہتا ہے؟ والدہ کے ان الفاظ نے ان کے دل میں یہ احساس پیدا کردیا کہ میں ان سب گھر والوں پر بوجھ ہوں ۔ والد صاحب اچھا سلوک کرتے تھے اور ان کی خوراک لباس کا ہر طرح سے خیال فرماتے تھے۔ یہ بات ان کی سوتیلی والدہ صاحبہ کو ایک آنکھ نہ بھاتی تھی جس کے باعث ان کے والدین میں اکثر و بیشتر لڑائی جھگڑا رہتا۔ قاری صاحب رحمہ اللہ روز روز کے گھریلو جھگڑوں سے تنگ آچکے تھے۔ سوتیلی والدہ کا دیا ہوا تاثر کہ حافظ کے لیے مسجد میں جگہ نہیں ؟ انہیں خانہ خدا میں کھینچ لایا اور وہیں سے ان کی دینی لگن کی ابتداء ہوئی اور دینی خدمت کی انتہا تک پہنچی۔اس لحاظ سے ان کی والدہ کا رویہ ان کے لیے نیک فال ثابت ہوا اور یہ دین کے مخلص اور مضبوط خادموں میں شامل ہوئے۔ حفظ حضرت مولانا قاری خدا بخش کانٹھوی مراد آبادی رحمہ اللہ سے آٹھ دس پارے امرتسر میں ہی حفظ کیے پھر بعد میں حضرت قاری خدا بخش رحمہ اللہ لکھنو چلے گئے تو آپ نے حافظ عبد اللطیف سنبھلی رحمہ اللہ سے مسجد خیر الدین میں پڑھنا شروع کیا اور حفظ کی تکمیل کی۔ تجوید آپ نے تجوید حضرت قاری کریم بخش رحمہ اللہ سے پڑھی۔