کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 210
جاتے رہے۔
حضرت قاری عبد المالک رحمہ اللہ کی شاگردی کا فخر آپ کو اس وقت حاصل ہوا جب آپ ٹنڈوالہ یار میں تھے پھرآپ نے لاہور میں قراءت عشرہ میں کتاب النشر فی القرء ات العشر کے اصول بالاستیعاب حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ سے پڑھے۔ قاری صاحب رحمہ اللہ کے حکم پر فوائد مکیہ اور دیگر کتب کا درس تاحیات دیتے رہے۔ حضرت قاری عبد المالک رحمہ اللہ نے بھی قراءات سبعہ عشرہ کی سندآپ کو عطا فرمائی۔ قاری مکی رحمہ اللہ کے پڑھنے کا انداز حضرت قاری عبد المالک رحمہ اللہ کو بہت محبوب تھا۔ آپ کے تلامذہ ہزاروں کی تعداد میں ملک اور بیرون ملک تدریس اور علمی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
تدریس:
آپ نے مولانا محمد صادق رحمہ اللہ کے مدرسہ مظہر العلوم کھڈہ کراچی میں ایک سال پڑھایا اسی دوران آپ سے حضرت مولانا عبید اللہ انور رحمہ اللہ نے بھی استفادہ کیا۔ پھر مدرسہ اشرفیہ جیکب لائن میں تین سال تدریس کی۔ ایک سال مولانا مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ کے مدرسہ میں پڑھایا۔ اس دوران مولانا محمد تقی عثمانی اور مولانا محمد رفیع عثمانی بھی آپ سے پڑھتے رہے۔ ایک سال سکھر میں بھی پڑھایا۔ مکھڈ کیمل پور میں ایک سال تدریس کی۔ استاذ القراء قاری محمد عبد الوہاب مکی رحمہ اللہ نے جامعہ رحمانیہ میں بھی کئی سال تجوید و قراءت پڑھائی اور یہاں آپ سے بہت طلباء و طالبات نے تجوید و قراءت میں استفادہ کیا۔
المدرسۃ الکریمیۃمسلم مسجد کے صدر مدرس کے طور پر۱۹۵۹ء میں چارج لیا اور ۱۹۶۸ء تک اعلیٰ تدریس کی خدمات انجام دیں ۔۱۹۷۱ء میں محکمہ اَوقاف سے متعلق ہوئے اور مدارس کی تعلیم و ضبط کے نگران رہے۔
اَنداز تدریس
حضرت قاری صاحب تجوید و قراءت کی جو کتابیں پڑھاتے وہ مختصر اور عام فہم انداز میں طلبا کو پڑھاتے اور آخر میں سبق کا خلاصہ بڑے اچھے طریقے سے بیان کرتے اور جن طلبا کو مشق کرواتے وہ طلبا انہی کے انداز میں تلاوت کرتے اور بہت ہی اچھی طرح پڑھتے۔ ان کی ادا بہت اعلیٰ ہوتی اور ان کے تلامذہ جو تلاوت کرتے انہی کے طریقہ میں کرتے۔
حضرت قاری عبد الوہاب مکی رحمہ اللہ امام القراء حضرت قاری عبد المالک رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو حضرت امام القراء ان کو عرب صاحب کہہ کر پکارتے۔ بعض دفعہ ان کے لیے دودھ اور جلیبی منگواتے۔ قاری عبد الوہاب مکی رحمہ اللہ عرض کرتے حضرت آپ بھی تناول فرمائیں تو حضرت امام القراء رحمہ اللہ فرماتے آپ کھالیں اگر بچ جائیں گی تو میں بھی کھالوں گا۔
جامعہ مسجد چینیانوالی میں جب حضرت قاری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ کے فارغین کا پہلا جلسہ تقسیم اسناد ہوا تو اس میں حضرت مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ نے حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ ، قاری عبد الوہاب مکی رحمہ اللہ اور قاری فضل کریم رحمہ اللہ کو مدعو کیا۔ اس وقت تلاوت قاری عبد الوہاب مکی رحمہ اللہ نے کی تو تمام حاضرین پر سکتہ طاری ہوگیا اور حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ ، حصرت مولانا قاری فضل کریم رحمہ اللہ اور حصرت مولانا داؤد غزنوی