کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 208
میں درسی کتب اور تجوید بھی پڑھائی۔ طالب علمی کے دور(دورہ حدیث) میں بھی آپ نے جامعہ فتحیہ میں ابتدائی کتب پڑھائیں ۔ تصنیفی خدمات حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ نے خلاصۃ الترتیل ایک کتاب لکھی اور اسی طرح مقدمۃ الجزریۃ کا ترجمہ کیا یہ دونوں مطبو عہ ہیں ، البتہ شاطبیہ کا ترجمہ غیر مطبوعہ ہے۔ نامور تلامذہ آپ کے پانچ بیٹے ہیں اور ماشاء اللہ پانچوں ہی قاری ہیں ۔ آپ کے تلامذہ کی لسٹ ذیل میں دی جارہی ہے: ۱۔ قاری سید منظور الحسن شاہ بخاری ۲۔ قاری مسعود الحسن شاہ بخاری ۳۔ قاری ریاض الحسن شاہ بخاری ۴۔ قاری انوار الحسن شاہ ۵۔ قاری محمد اسلم رحمہ اللہ (گوجرانوالہ ) ۶۔ قاری محمد رمضان(جامع مدنیہ لاہور) ۷۔ قاری شاہ محمد ربانی ۸۔ قاری عبد الصمد(گوجرانوالہ ) ۹۔ قاری نصر اللہ(صدر مدرس جامعہ عالمگیریہ بادشاہی مسجد لاہور) ۱۰۔ قاری یوسف صدیقی(لاہور) ۱۱۔ قاری محمد انوار(حال مدینہ طیبہ ) ۱۲۔ قاری نور محمد دارالعلوم اسلامیہ(لاہور) ۱۴۔ قاری عطاء الرحمن(مدینہ طیبہ ) ۱۵۔ قاری محمد اکرم احرار ائر پورٹ(لاہور) ۱۶۔ قاری منظور احمد نعمانی(بہاولپور ) ۱۷۔ مولانا قاری عبد الحی عابد مدظلہ(لاہور) ۱۸۔ قاری سیف الدین دارالعلوم اسلامیہ ۱۹۔ قاری خلیل الرحمن(لاہور) ۲۰۔ قاری خلیل الرحمن(گوجرانوالہ ) ۲۱۔ قاری سراج الدین شاہ جمال(لاہور) مدینہ منورہ سے محبت حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ جب بھی مدینہ سے لوٹتے تو عجیب کیفیت ہوتی تھی۔ کئی کئی روز تک روتے رہتے۔ فرماتے معلوم نہیں آئندہ کب جاؤں گا۔ راقم الحروف نے شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم حفظہ اللہ سے سنا کہ جب وہ جامعہ اسلامیہ مدینہ طیبہ میں پڑھتے تھے تو حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ تشریف لاتے تو میں ان کو اپنے ہاں کھانے کی دعوت دیا کرتا تھا۔ حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ شفقت فرماتے ہوئے دعوت قبول کرتے۔ ایک مرتبہ میں نے حضرت سے کہا کہ حضرت کچھ آیات تلاوت ریکارڈ کروادیں تو حضرت نے کچھ آیات حدر میں اور کچھ آیات ترتیل میں اور کچھ آیات تدویر میں ریکارڈ کروائیں ۔ ایک دن کھانے پر تشریف لائے تو فرمانے لگے کہ آج تمام کام ہوگئے، لیکن جنت البقیع کی زیارت نہ ہوسکی۔ ان دنوں کسی مسئلہ کی وجہ سے جنت البقیع میں داخلہ بند تھا تو میں نے کہا کہ حضرت کوئی مسئلہ نہیں میں نے کھڑکی کھولی تو سامنے جنت البقیع نظر آرہا تھا۔ میں نے کہا کہ حضرت،یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی قبر ہے اور یہ فلاں صحابی کی قبر ہے۔ یہ فلاں صحابی کی قبر ہے تو حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ نے وہیں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا