کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 197
۲۔ حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانوی رحمہ اللہ ۳۔ حضرت مولانا مدثر بنگالی رحمہ اللہ ۴۔ حضرت مولانا قاری مفتی سعید احمد اجراڑوی رحمہ اللہ ۵۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ ۶۔ حضرت مولانا عبد الرحمن کیملپوری رحمہ اللہ ۷۔ حضرت مولانا خلیفہ اعجاز احمد رحمہ اللہ ۸۔ حضرت مولانا محی الدین بنگالی رحمہ اللہ فاضل دارالعلوم دیوبند جو بعد ازاں دارالعلوم ڈھاکہ کے مفتی بھی رہے۔ ۹۔ حضرت مولانا اسعد اللہ شاہ رحمہ اللہ ۱۰۔ اور علم تجوید و قراءت کے بے تاج بادشاہ امام القراء حضرت قاری المقری عبد المالک رحمہ اللہ اکابر ہم عصر قراء کی نظر میں بیش بہا اوصاف اور کمالات حمیدہ کی بدولت حضرت استاد القراء کو دنیا عرب و عجم نے داد تحسین اور توصیفی کلمات سے نوازا۔ شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم حفظہ اللہ نے فرمایا کہ میرے استاذ مکرم الشیخ القاری المقری عبد الفتاح السید العجمی المرصفی رحمہ اللہ نے فرمایا شیخ اظہار پاکستان کے علامہ اور تجوید و قراءت کے ماہر ہیں ۔ شیخ محمود خلیل الحصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ شیخ اظہار تجوید و قراءت کے علوم میں پاکستان میں نمایاں نام ہے۔ ملائیشیا کے شیخ حسن الازہری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے حضرت استاذ القراء سے مشق کی اور تجوید و قراءت کے مسائل میں استفادہ کیا۔ پھر فرمایا کاش میرے پاس اس قدر وقت ہوتا کہ آپ سے باقاعدہ طور پر استفادہ کرسکتا۔ جب حضرت قاری صاحب سعودی عرب بحیثیت جج گئے تو وہاں شیخ الازھری رحمہ اللہ بھی جج بن کر تشریف لائے تھے اس دور میں ان سے استفادہ فرمایا۔ مصر کے تجوید و قراءت کے مشہور اساتذہ عظام فضیلۃ الشیخ عبد الحی زہران رحمہ اللہ اور فضیلۃ الشیخ عبد الغفور مصری رحمہ اللہ نے حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ کو شیخ القراء فی بلاد الباکستانکے لقب سے یاد کیا۔ حضرت امام القراء قاری المقری عبد المالک رحمہ اللہ کی نظر میں حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ کا کیا مقام تھا۔یہ حضرت قاری شاکر انور رحمہ اللہ سے بروایت حضرت الشیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم حفظہ اللہ راقم نے سنا، کہ والد صاحب قبلہ(یعنی حضرت قاری عبد المالک رحمہ اللہ ) ہمیں نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کرتے تھے کہ اگر کچھ بننا ہے تو قاری اظہار احمد رحمہ اللہ کی مانند بنو کہ عالم بھی زبردست ہیں اور قاری بھی شاندار ہیں ۔ ایسے ہی حضرت قاری حسن شاہ رحمہ اللہ نے حضرت الشیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم حفظہ اللہ سے فرمایا کہ قاری اظہار رحمہ اللہ ایسی علمی شخصیت ہیں کہ اگر شرح شاطبیہ عربی میں لکھنا چاہیں تو بلا تکلف لکھ سکتے ہیں ۔ استاذ القراء والمجودین قاری محمد شریف رحمہ اللہ نے فرمایا کہ فن تجوید و قراءت پر قلم اٹھانا درحقیقت قاری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ کا ہی حق بنتا ہے، کیونکہ ان کو جملہ علوم اور بالخصوص فن تجوید و قراءت پر کماحقہ عبور حاصل ہے۔