کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 196
لے گئے تو وہاں عربی میں پڑھایا کرتے تھے۔ ۱۹۵۰ء سے۱۹۹۱ء تک بارہا المقدمۃ الجزریۃ، الشاطبیۃ، الدرۃ، الوجوہ المسفرۃ،ناظمۃ الزہر، رائیۃ اور طیبۃ النشر طلبا کو پڑھائیں ۔ آپ سے پڑھنے والے طلبہ کتاب پڑھنے کے بعد دل سے آپ کے حق میں دعا کرتے۔ تجوید و قراءت کی تدریس کے علاوہ آپ نے حدیث فقہ تفسیر اور صرف و نحو کی کتب بھی پڑھائیں ۔ اگر یہ کہا جائے توبے جا نہ ہوگا کہ حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ ایک بلند پایہ محدث تھے۔ اس لیے کہ آپ نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں صحیح مسلم اور سنن ترمذی کا درس دیا۔ عظیم فقیہ تھے۔ اس لیے کہ آپ نے قدوری، کنز اور ہدایہ متعدد بار پڑھائیں ۔ لاجواب نحوی تھے کہ آپ نے متعدد بار ہدایۃ النحو ،کافیہ، شافیہ اور شرح جامی پڑھائیں اور زبردست مفسر تھے کہ تقریباً تیس پینتیس سال تک تفسیر قرآن کا درس دیا۔ جو لاہور کے کچھ نہایت علمی دروس میں شمار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ تفسیر ابن کثیر بھی اسلامک یونیورسٹی میں پڑھائی۔ آپ اردو عربی اور فارسی کے قادر الکلام شاعر تھے۔ فی البدیہہ اشعار کہہ ڈالنا آپ کا مخصوص طرۂ امتیاز تھا۔ عربی لہجوں پر عبور ان تمام زبردست تدریس اور تالیفی خدمات کے ساتھ ساتھ آپ کو عربی لہجوں پر زبردست عبور تھا۔ طوطی ہند امام القراء حضرت قاری عبد المالک رحمہ اللہ کے تمام لہجوں کے امین تھے۔ اپنے عالی قدر استاذ سے خوب اور بھرپور انداز میں لہجوں کو حاصل کیا۔ اس کے علاوہ شیخ رفعت رحمہ اللہ سے نہایت متاثر تھے۔ آپ ان کی تلاوت بھی سنتے اور پھر فرماتے کہ شیخ رفعت رحمہ اللہ تلاوت بھی فرماتے ہیں اور تفسیر بھی سمجھاتے ہیں ، بعض اوقات ایسے بھی ہوا کہ تلاوت سنتے سنتے آپ کی آنکھوں میں آنسو آجاتے۔ تلاوت میں ویسے تو تمام لہجوں پر عبور تھا مگر ترتیل میں حجازی اور حدر میں مایہ لہجے کو بہت محبوب رکھتے۔ فجر کی نماز میں حسینی اور رکب پڑھتے تھے۔ خوبصورت آواز اور لہجوں کے خود بھی مالک تھے اور خوبصورت لہجوں اور آواز کو محبوب بھی رکھتے تھے۔ حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ کے خوبصورت لہجوں کے آپ کے سب رفقاء بھی معترف تھے۔ بروایت قاری محمد ادریس العاصم حفظہ اللہ آپ کے ایک ساتھی قاری صاحب سے سنا کہ میں حضرت قاری المقری قاری حسن شاہ نور اللہ مرقدہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ دوران گفتگو لحونِ عربیہ سے متعلق گفتگو میں جب میں نے حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ سے دریافت کیا کہ حضرت قاری اظہار احمد رحمہ اللہ لہجوں سے واقف ہیں ۔ حضرت قاری حسن شاہ رحمہ اللہ نے فرمایا بہت اچھی طرح واقف ہیں ۔ہمارے استاذ حضرت قاری عبد المالک رحمہ اللہ کے لہجوں کے امین ہیں اور اپنے تلامذہ کو بھی بہت اچھے پیمانے پر سکھاتے ہیں ۔ آپ کے نامور شیوخ ۱۔ مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ پر بہت شفقت فرماتے تھے۔ حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ کا معمول تھا کہ وہ روزانہ یادداشت کے لیے ایک بسکٹ حضرت تھانوی رحمہ اللہ سے دم کرواتے اور کھالیتے اس کے علاوہ مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ کو اپنی استعمال کی ٹوپی بھی عطاء فرمائی۔