کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 195
انجام دیں ۔
تصانیف
آپ نے پاکستان کے مدارس کے لیے عام فہم، جامع اور دلکش تجوید و قراءت کی نصابی کتب پر کام کیا اور سالہا سال کی طویل محنت کے بعد طلباء کی تعلیمی ضروریات کو مدنظر رکھ کر کتب تالیف فرمائیں جو کہ درج ذیل ہیں :
۱۔ جمال القرآن مع حواشی جدیدہ
۲۔ تیسیر التجوید مع حواشی مفیدہ
۳۔ مقدمۃ الجزریہ وتحفۃ الاطفال کا اردو ترجمہ
۴۔ خلاصتہ التجوید
۵۔ مجموعہ نادرہ
۶۔ الجواہر النقیہ شرح مقدمۃ الجزریہ
۷۔ الحواشی المفھمۃ فی شرح المقدمۃ جو کہ علامہ جزری رحمہ اللہ کے بیٹے کی کتاب ہے اس کا ترجمہ کیا
۸۔ شرح شاطبیہ مفصلاً(اُردو)
۹۔ أمانیہ شرح شاطبیۃ(اردو)
۱۰۔ توضیح المرام فی وقف حمزۃ وہشام
۱۱۔ تنشیط الطبع فی إجرء السبع محشی(اردو)
۱۲۔ الدراری شرح الدرۃ
۱۳۔ إیضاح المقاصد شرح عقیلہ
۱۴۔ شجرۃ الاساتذہ فی أسانید القراءات العشر المتواترۃ
۱۵۔ المرشد فی مسائل التجوید والوقف
۱۶۔ اَخلاق محمدی
۱۷۔ پیغام رمضان(اردو)
۱۸۔ تقاریر ابوداؤد شریف(اردو)
طریقہ تدریس
حضرت قاری صاحب تدریس میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ آپ بہت آسان اور عام فہم انداز میں کتب تجوید پڑھاتے۔ شاطبیہ،درۃ اور رائیۃ کا پہلے لفظی ترجمہ کرتے پھر بامحاورہ ترجمہ کرتے، پھر صرفی نحوی ترکیب، پھر تشریح و توضیح، پھر قراءت کا بیان اور بعض مواقع پر جہاں ضروری ہوتا قراءت اور رسم کی توجیہات بھی بیان کرتے۔ قراءت پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کا بھرپور انداز میں دلائل کے ساتھ رد کرتے۔ غرض آپ کا اسلوب تدریس بھی ایک شاہکار ہوتا۔آپ مسجد چینیاانوالی میں جب پڑھاتے تو اردو کے علاوہ بعض طلباء جو ایران اور افغانستان سے آتے تو ان کو فارسی میں پڑھاتے اور جب اسلام آباد میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں تشریف