کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 194
’الاعتصام‘ ،’التجوید‘، ’اُردو ڈائجسٹ‘ اور اخبارات میں روزنامہ ’نوائے وقت‘، ’جنگ‘ اور ’انقلاب‘ وغیرہ میں چھپتے رہے۔ اس کے علاوہ بعض مضامین مثلاً حرف ضاد کی صحیح اَدائیگی سے متعلق مضامین سعودی عرب کے اَخبارات میں بھی چھپتے رہے۔ ۱۹۵۳ء میں امام القراء حضرت مولاناقاری المقری عبد المالک رحمہ اللہ ٹنڈوالہ یار سے لاہور تشریف لائے اور دارالعلوم اسلامیہ میں تدریس کا آغاز فرمایا۔ حضرت قاری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ آپ کے اوّل دن سے جانثار خدام میں شامل ہوئے اور آپ سے مسلسل سات سال تک استفادہ فرماتے رہے اور تجوید و قراءت سبعہ و عشرہ کی تکمیل فرمائی اور فن تجوید و قراءت میں مہارت تامہ حاصل کی۔ تدریسی خدمات دارالعلوم اسلامیہ اسی دوران آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ آپ نے اپنے استاد گرامی کے نائب کے طور پر کام کیا۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ قابل فخر استاذ کو اپنے لائق ترین شاگرد پر کس قدر اعتماد تھا اور یہ اعتماد بے جا بھی نہ تھا، کیونکہ دراصل امام القراء نے حضرت قاری صاحب میں موجود گوہرپوشیدہ کو بھانپ لیا تھا۔ انہیں اپنی خداداد بصیرت کی بدولت معلوم ہوگیا تھا کہ آگے چل کر حضرت استاذ محترم پاکستان میں تجوید و قراءت کے فروغ میں زبردست کردار اَدا کریں گے، لہٰذا حضرت امام القراء نے اسی نہج و خطوط پر آپ کی سات سال تک تربیت کی اور اپنی نگرانی میں تدریس کا کام کروایا۔ وگرنہ تجوید و قراءت کے نصاب سے فراغت تو پانچ سال کے عرصہ میں ہوجاتی ہے۔۳۰/دسمبر ۱۹۵۹ء بروز منگل کو حضرت امام القراء قاری المقری عبد المالک رحمہ اللہ اس جہان فانی سے رخصت ہوئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حضرت قاری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ اپنے استاذکا بے حد احترام کرتے تھے۔ آپ دارالعلوم اسلامیہ میں تقریباً نو سال پڑھانے کے بعد مدرسہ تعلیم القرآن مکھڈ تشریف لے گئے۔ یہاں حضرت نے ایک سال کا عرصہ گزارا لیکن اپنی اہلیہ کی علالت کی بنا پر چھوڑ دیا۔جب یہاں سے عید کی چھٹیاں ہوئیں تو حضرت نے دو عدد جانور خریدے اور وہاں سے لاہور تشریف لے آئے۔ ایک جانور آپ نے اپنے لیے رکھا اور ایک اپنے استاد محترم امام القراء حضرت قاری عبد المالک رحمہ اللہ کو تحفتاً پیش کیا۔ مدرسہ تجوید القرآن مسجد چینیانوالی لاہور حضرت مولانا سید داؤد غزنوی رحمہ اللہ آپ کے پاس مدرسہ زینت القرآن پرانی انارکلی میں تشریف لے گئے اور حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ کو مسجد چینیاانوالی میں آنے کی دعوت دی۔ قاری صاحب رحمہ اللہ نے مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ کی شخصیت کو عزت بخشتے ہوئے وہاں تشریف آوری کا وعدہ فرمایا۔ اس وعدہ کو پورا کرتے ہوئے آپ۱۹۵۸ء میں مسجد چینیاانوالی میں جلوہ افروز ہوئے اور۱۹۶۲ء تک پانچ سال کے عرصہ میں بڑی دل جمعی سے خدمات قرآن سرانجام دیں ۔یہاں سے آپ کے بے شمار تلامذہ تیار ہوئے۔ بعد ازاں آپ نے ۱۹۶۳ء سے ۱۹۸۱ء تک تقریباً ۱۸سال کا عرصہ مدرسہ تجوید القرآن موتی بازار لاہور میں پڑھایا۔ یہ مدرسہ ہذا کا زریں اور روشن ترین دور ہے اور اسی دور میں مدرسہ مذکورہ کا نام علم و فن کے لحاظ سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے لگا اور بعد ازاں ۱۹۸۱ء سے ۱۹۹۱ء تک بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی ، اسلام آباد میں تجوید و قراء ت، حدیث و فقہ اور تفسیر کی تدریسی خدمات سر