کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 19
الْفَقَرِ وَأَمْتِعْنِي سَمْعِیْ و بَصَرِیْ وَقُوَّتِیْ في سَبِیْلِکَ ٭ تخریج الحدیث: اس روایت کو امام مالک رحمہ اللہ نے موطا میں کتاب النداء للصَّلٰوۃ(۴۹۳) میں اور امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے مصنف(۶/۲۴) میں نقل کیا ہے۔ اس ضمن میں ایک اور روایت یوں مروی ہے: عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ یَرْفَعُ الْحَدِیثَ قَالَ:(فَالقُ) رفع بالألف،(الإصباحِ) مکسورۃ الألف وخفض(وجَاعِلُ اللَّیل) رفع بالألف۔ ترجمہ: ’فَالِقُ‘ کو الف اور رفع ’الإِصْبَاحِ‘کو ہمزہ مکسورہ اور جر اور ’جَاعِلُ‘ کو رفع اور الف کے ساتھ پڑھو۔‘‘ ٭ تخریج الحدیث: اسے ابن عطیہ رحمہ اللہ نے المحرَّر الوجیز(۲/ ۳۲۶) میں اور امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے مصنف(۶/۲۴) میں نقل کیا ہے۔ قراءات: اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعا نقل کی گئی ہے۔ اس دعا میں آیت کا ایک حصہ شامل ہے۔ ﴿فَالِقُ الْاِصْبَاحِ وَجَعَلَ الَّیْلَ سَکَنًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَانًا﴾(الانعام :۹۶) آیت کریمہ کا یہ حصہ متواتر قراءت سے ثابت ہے۔ ائمہ قراء میں سے نافع، ابن کثیر، ابوعمرو، ابن عامر، ابوجعفر اور یعقوب رحمہم اللہ نے فاعل کے وزن پر اور لام کے رفع کے ساتھ ﴿وَجَاعِلُ الَّیْلِ﴾ جبکہ باقی قراء نے ’جَعَلَ‘ فعل ماضی بنا کر ﴿وَجَعَلَ الَّیْلَ﴾ پڑھا ہے۔ (۱۱) عن أبي ہریرہ قال: سَمِعْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقْرَأُ:(إِنَّ الَّذِینَ فَارَقُوا دِینَھُمْ وَکَانُوا شِیَعًا)(الانعام :۱۵۹) بالألف ٭ تخریج الحدیث: أخرجہ الطبراني في المعجم الأوسط(۱/۲۰۷) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو تلاوت کرتے ہوئے سنا:(إِنَّ الَّذِینَ فَارَقُوا دِینَھُمْ وَکَانُوا شِیَعًا) الف کے ساتھ پڑھا۔ قراءات: اس آیت میں دو قراءات ہیں ۔ حمزہ اور کسائی رحمہم اللہ نے فاء کے بعد الف کے ساتھ(فَارَقُوا) جیساکہ روایت میں بیان کیا گیا، پڑھا ہے۔ باقی قراء نے الف کے بغیر اورراء مشدد کے ساتھ(فَرَّقُوا) پڑھا ہے۔ سورۃ الاعراف (۱۲) عن أبي عثمان، قال: أمرنا عمر بأمر، فقلنا: نَعَم، فقال لا تقولوا، ولکن قولوا نَعِم مکسورۃ۔ ابوعثمان رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں کسی کام کے متعلق کہا: جب ہم نے جواباً نَعَمْ کہا تو انہوں نے فرمایا نَعَمْ نہیں نَعِمْ کہو۔ یحییٰ بن وثاب رحمہ اللہ سے مروی ہے ۔ انہوں نے(نون اور عین کے کسرہ کے ساتھ)(فنِعِم) پڑھا۔ ٭ تخریج الحدیث: ڈاکٹر عیسی معصراوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس روایت کا حوالہ انہی الفاظ کے ساتھ مجھے صرف ابن منظور رحمہ اللہ کی لسان العرب(۱۲/۵۸۹) میں مل سکا ہے اور وہاں روایت کی مکمل سند بھی موجود ہے۔