کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 189
قرآن عظیم کی دسوں (۱۰) قراء تیں حق اور دسوں منزل من اللہ، دسوں طرح حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ ، صحابہ سے تابعین، تابعین سے ہم تک پہنچا تو ان میں ہر ایک کا پڑھنا بلاشبہ قراءت قرآن و نور ایمان و رضائے رحمان ہے۔ باایں ہمہ علماء نے ارشاد فرمایا: کہ جہاں جو قراءت رائج ہو نماز و غیر نماز میں عوام کے سامنے وہی قراءت پڑھیں ۔ دوسری قراءت جس سے ان کے کان آشنا نہیں نہ پڑھیں ۔ مبادا وہ اس پر ہنسنے اور طعن کرنے سے اپنا دین خراب کرلیں ۔ فتاویٰ ہندیہ میں ہے۔ في الحجۃ قراءۃ القرآن بالقراءات السبعۃ والروایات کلھا جائزۃ ولکنی أری الصواب أن لا یقرأ القراءۃ العجبیۃ بالإمالات والروایات الغربیۃ کذا فی التاتارخانیۃ [فصل الرابع فی القراءۃ:۱/۷۹] ’’حجہ میں ہے کہ ساتوں قراءت اور تمام روایات میں قرآن مجید پڑھنا جائز ہے، لیکن میں اس بات کو درست سمجھتا ہوں کہ نامانوس قراءت میں امالات اور روایات غربیہ کے ساتھ قرآن مجید نہ پڑھا جائے، جیساکہ تاتارخانیہ میں ہے۔ ‘‘ ردّ المختار میں ہے: لأن بعض السفھاء یقولون ما لا یعلمون فیقعون فی الإثم والشقاء ولا ینبغی للأئمۃ أن یحملوا العوام علی ما فیہ نقصان دینھم ولا یقرأ عندھم مثل قراءۃ أبی جعفر وابن عامر وعلی بن حمزۃ الکسائی صیانۃ لدینھم فلعلھم یستخفون أو یضحکون وإن کان کل القراءات والروایات صحیحۃ فصیحۃ ومشائخنا اختاروا قراءۃ أبی عمرو حفص عن عاصم [فصل فی القراءۃ: ۱/۳۶۴] من التاتارخانیہ،عن فتاویٰ الحجۃ۔ ’’ اس لیے کہ بعض بیوقوف وہ کچھ کہیں گے جو وہ جانتے نہیں ہیں تو گناہ اور بدبختی میں مبتلا ہوجائیں گے اورائمہ کے لیے مناسب نہیں کہ وہ عوام کو اس چیز پربرانگیختہ کریں جس میں ان کے دین کا نقصان ہے اور عوام کے دین کو بچانے کے لیے ان کے پاس ابوجعفر، ابن عامر، علی بن حمزہ اور کسائی رحمہم اللہ کی قراءۃ میں قرآن مجید نہ پڑھا جائے کیونکہ ہوسکتا ہے وہ اس کو ہلکا جانیں اور اس پرہنسیں ۔اگرچہ تمام قراءات و روایات صحیح اور فصیح ہیں ۔ہمارے مشائخ نے ابوعمرو حفص رحمہ اللہ کی قراءۃ کو اختیار کیاہے جو عاصم رحمہ اللہ سے مروی ہے۔ فتاویٰ رضویہ میں ہے اور جوشخص قرآن مجید میں زیادت یا نقص یاتبدیلی یعنی کسی طرح کے تصرف بشری کادخل مانے یا اُسے محتمل جانے توبالاجماع کافر مرتد ہے کیونکہ صراحۃً قرآن عظیم کی تکذیب کررہا ہے، اللہ عزوجل سورۃ حجر میں فرماتا ہے: ﴿ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُونَ ﴾[آیت:۹] ’’بے شک ہم نے اتارا یہ قرآن اور بالیقین ہم خود اس کے نگہبان ہیں ۔‘‘ [بحوالہ فتاویٰ رضویہ:۱۴/۲۵۹] امام قاضی عیاض شفا شریف مطبع صدیقی صفحہ ۳۶۴ میں بہت سے یقینی اجماعی کفر بیان کرکے فرماتے ہیں : وکذلک ومن أنکرالقرآن أو حرفا منہ أو غیر شیئا منہ أو زاد فیہ’’یعنی اسی طرح وہ بھی قطعاً اجماعاً کافر ہے جو قرآن عظیم یا اس کے کسی حرف کاانکار کرے یا اُس میں سے کچھ بدلے یاقرآن میں اس موجودہ میں کچھ زیادہ بتائے۔‘‘ (نائب مفتی)مولانا محمد تنویر القادری (دار الافتا،جامعہ نظامیہ رضویہ،لاہور) ٭٭٭