کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 184
رہے منکرین حدیث جیسے غلام احمد پرویز اور اس کے ہم فکر لوگ تو یہ سنت و حدیث کی تشریعی حیثیت کو بگاڑنے اور قرآن پاک میں تحریف معنوی کرنے کی وجہ سے کافر ہیں ان کا قراءات متواترہ کا انکار کرنابھی قرآن کی تحریف قبیل سے ہے۔ کسی علمی اشکال پر مبنی نہیں ہے۔ واللہ اعلم
مولانامفتی عبد الواحد
(صدر دار الافتاء، جامعہ مدنیہ، لاہور)
[۲۱]
الجواب بعد البسلمۃ والحمدلۃ والتصلیۃ والتسلیمۃ
قراء سبعہ کی قراءات تواتر سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں جن کی تغلیط اور انکار جائز نہیں ہے۔
کما ذکرہ السیوطی رحمہ اللہ عن الزّرکشی!’’فالقرآن:ھو الوحي المنزل علی محمد ! للبیان والإعجاز،والقراءات اختلاف ألفاظ الوحي المذکور في الحروف أو کیفیتھا،من تخفیف وتشدید وغیرھما،والقراءات السبع متواترۃ عند الجمہور،وقیل بل مشھورۃ، قال الزرکشي: والتحقیق أنھا متواترۃ عن الأئمۃ السبعۃ‘‘
[الإتقان في علوم القرآن للسیوطی:۱/۷۵، النوع الثانی إلی السابع والعشرین،سہیل اکیڈمی]
انظر للتفصیل:
۱۔ [البرھان فی علوم القرآن للزرکشی رحمہ اللہ :۱/۲۲۱،إلی ۲۳۲،دار الکتب العلمیۃ بیروت]
۲۔ [فتح الباری شرح صحیح البخاری۔للعسقلانی رحمہ اللہ :۹/۱۸،دارإحیاء التراث العربی بیروت]
۳۔ [عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری للعینی:۱۳/۵۳۸، تحت رقم الحدیث۴۹۹۱۔ دارالفکر بیروت]
۴۔ [امداد الاحکام لحکیم الأمۃ التھانوی قدس سرہّ۔۱/۱۳۹ومن ۱۶۶، -إلیٰ،۱۸۰۔مکتبہ دارالعلوم کراچی]
۵۔ [أحسن الفتاویٰ لمفتی رشید أحمد لدھیانوی:۱/۴۹۴، إلی، ۴۹۶۔ ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی]
۶۔ [ردّ المختار علی دُرّ المختار، الشامی:۱/۳۵۸،المکتبۃ الماجدیۃ،کوئٹہ]
چونکہ جلدی اور مختصر جواب کا مطالبہ تھا بنا بریں اصل جواب مختصر لکھ کر مراجعت اور مزید تفصیل کے لیے مندرجہ بالا کتب کا حوالہ دینے پر اکتفا کیاگیاہے۔ فقط واللّٰہ أعلم بالصواب وعلمہ أتم وأحکم۔
مفتی شیر محمد علوی(سابق مفتی جامعہ اشرفیہ) محمد ابوبکر علوی
(دارالافتا جمیلی،مدرسہ خدام اہل سنت ،تعلیم القرآن،وحدت روڈ،لاہور)