کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 178
لما في أحکام القرآن [ص۴۶ ج۱] ’’وھذہ القراءات المشھورۃ ھي اختیارات أولئک الأئمۃ القراء ....وکل واحد من ھؤلاء السبعۃ روی عنہ اختیاران أو أکثر وکل صحیح وقد أجمع المسلمون في ھذہ الأعصار علی الاعتماد علی ما صحّ عن ھؤلاء الأئمۃ مما رووہ ورأوہ من القراءات وکتبوا في ذلک مصنفات فاستمر الإجماع علی الصواب‘‘ [أحکام القرآن للقرطبی: ۱/۴۶]
’’وفی الإتقان:القراءات السبع التی اقتصرعلیہا الشاطبي والثلاث التي ھي قرأۃ أبي جعفر ویعقوب وخلف متواترۃ معلومۃ من الدین بالضرورۃ وکل حرف انفرد بہ واحد من العشرۃ معلوم من الدین بالضرورۃ أنہ منزل علی رسول اللّٰہ لا یکابر في شيء من ذلک إلا جاھل‘‘ [الاتقان للسیوطی:۱/۸۲]
’’وفي شرح الفقہ الأکبر أو أنکر آیۃ من کتاب اللّٰہ أو عاب شیئا من القرآن ....قلت وکذا کلمۃ أو قراءۃ متواترۃ أو زعم أنہا لیست من کلام اللّٰہ تعالیٰ کفر یعنی إذا کان کونہ من القرآن مجمعا علیہ‘‘ [شرح الفقہ الاکبر:ص۲۰۵ج؟]
مولانا مفتی محمد فیاض خان سواتی مولانامفتی واجد حسین
(دار الافتا جامعہ نصرۃ العلوم ،گوجرانوالہ )
[۱۹]
مروّجہ قراءات متواتر ہیں ان کا ثبوت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسناد ِ صحیحہ مشہورہ سے ہے ان کامنکر دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
مصاحف عثمانیہ ان قراءات پر مشتمل تھے:
(ا) مصحف عثمانی اور سبعۃ احرف کا منکر کافر و واجب القتل ہے۔
۱۔ قال أبوعبید والقرآن الذی جمعہ عثمان بموافقۃ الصحابۃ لو أنکر بعضہ منکر کان کافراً حکمہ حکم المرتد یستتاب فإن تاب والا ضرب عنقہ۔
[تفسیر قرطبی:۱/۶۰،دفاع قراء ات، ص۹۳]
’ابوعبید کا قول ہے کہ وہ قرآن جسے عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے بموافقت ِ صحابہ رضی اللہ عنہم جمع فرمایا ہے اگر کوئی منکر اس کے صرف بعض حصے کا بھی انکار کردے تو وہ بھی کافر ہوگا۔اس کا حکم مرتد کا سا ہوگاکہ اولاً اس کو توبہ کی دعوت دی جائے گی باز آجائے تو ٹھیک وگرنہ اس کی گردن اُڑا دی جائے۔‘‘
۲۔ یحکم علی من أنکر من مصاحف عثمان شیئا مثل ما یحکم علی المرتد من الاستتابۃ فإن أبی فالقتل [فضائل القرآن، ص۱۵۴،دفاع قراءات ، ص۹۳]
’’عثمانی مصاحف کی کسی ایک چیز کے انکار کرنے والے پر بھی مرتد کا سا حکم لگایا جائے گا کہ اس کو توبہ کی دعوت دی جائے گی اگر انکارکرے تو قتل کردیا جائے۔‘‘