کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 176
را ازیں عشرہ دور اوی است و ہریکے بادیگرے مختلف است پس مرتقی شد عدد قرأۃ تابیست‘‘ [المصفی ، ص۱۸۷] اور مشہور محدث اور فقیہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے مرقات شرح مشکوٰۃ میں لکھا ہے کہ: والأظھر أن المراد بالسبعۃ التکثیر لا التحدید [مرقاۃ :۴/۷۱۱] علامہ بدرالدین عینی رحمہ اللہ نے عمدۃ القاری کے اندر لکھا ہے کہ : ولفظ السبعۃ یطلق علی إرادۃ الکثیرۃ في الآحاد کما یطلق السبعون فی العشرات والسبع مائۃ فی المئات ولا المراد العدد المعین وإلی ھذا مال عیاض و من تبعہ [عمدۃ القاری:۲۰/۲۸] اسی طرح علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری [۹/۱۹] ’’باب أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف‘‘ کے تحت، اور شیخ الحدیث مولانا زکریا رحمہ اللہ نے ’’أوجز المسالک شرح الموطأ لإمام مالک‘‘ کے ذیل میں بھی اسی طرح کی تحریرات نوشتہ فرمائیں ہیں اور یہی قول راجح ہے۔ اس لیے کہ کثرت فی الآحاد کے لیے ’سبعہ‘ کثرت فی العشرات کے لیے ’سبعین‘ جبکہ کثرت المأت کے لیے ’سبعہ مائۃ‘ کا استعمال بھی ہوتاہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ : ﴿إِنْ تَسْتَغْفِرْلَھُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً فَلَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہ لَھُمْ﴾[التوبۃ پارہ :۱۰] ﴿ثُمَّ فِیْ سِلْسِلَۃٍ ذَرْعُھَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعاً فَاسْلُکُوْہُ﴾ [پارہ نمبر ۲۹] اسی طرح حدیث شریف میں ہے کہ : ’’عن أبی سعید الخدری قال قال النبی!: من صام یوماً فی سبیل اللّٰہ باعد اللّٰہ بذلک الیوم النار عن وجھہ سبعون حریفاً،وفی روایۃ أخریٰ: زحزح اللّٰہ وجھہ عن النار سبعین حریفاً(سنن ابن ماجہ کتاب الصوم) ’’وأیضاً قال رسول اللّٰہ ! الرّبا سبعون ھوباً وقال الربا ثلاثۃ وسبعون باباً‘‘ [سنن ماجہ:۱۶۴] لہٰذا اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ قراءت عشرہ جو مدارسِ اِسلامیہ میں پڑھائی جاتی ہیں ، ثابت بالنص ہیں ۔ اس لیے اس سے انکار کرنا جائز نہیں اور ان ہی قراءت میں قرآن پاک کو پڑھنے والے کو خاطی کہنا بھی درست نہیں ۔ کما قال العلامہ جلال الدین السیوطی: اعلم أن القاضی جلال الدین البلقینی قال القراءۃ تنقسم إلی المتواتر وأحاد وشاذ فالمتواتر القراءت السبعۃ المشہورۃ والآحاد قراءۃ الثلاثۃ التي ھي تمام العشر ویلحق بھا قرأۃ الصحابۃ‘‘ [الإتقان في علوم القرآن:۱/۷۵] اور صاحب مناھل العرفان نے لکھا ہے کہ : ’’الأوّل المتواتر والثاني المشہور....وھذان النوعان ھما اللّٰہ ان یقرأ بھا مع وجود اعتقادھما ولا یجوز إنکار شیء منھما‘‘ [ مناھل العرفان:۱/۴۲۳] ۲۔قراءت سبعہ کے متواتر ہونے پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے جیساکہ شیخ زکریا الانصاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : والقراءت السبع المرویۃ عن القراء السبعۃ متواترہ نقلت من النبی! الینا متواترۃ.... [غایۃ الوصول شرح لب الأصول شیخ زکریا الانصاری رحمہ اللہ ، ۳۴] ’’وقال ابن أبی شریف أن السروجی الحنفی نقل عن أھل السنۃ أن القراءت السبع