کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 173
علیہ۔[مناھل العرفان المبحث السادس: ۱/۱۱۲،دار إحیاء التراث] القرآن الذي تجوز بہ الصلوٰۃ بالاتفاق ھو المضبوط في المصاحف الأئمۃ التي بعث بھا عثمان إلی الأمصار وھو الذي أجمع علیہ الأئمۃ العشرۃ،وھذا ھو المتواتر جملۃ وتفصیلا،فما فوق السبعۃ إلی العشرۃ غیر شاذ،وإنما الشاذ ما وراء العشرۃ وھو الصحیح،وتمام تحقیق ذلک في فتاویٰ العلامۃ القاسم۔ [حاشیۃ ابن عابدین،کتاب الصلوٰۃ،باب فی بیان المتواتر بالشاذ،۲/۲۲۷، دارالمعرفۃ] ۳۔ واضح رہے! ایک ہے قرآن مجید اور ایک ہے قرآن مجید کی قراء ت۔ قرآن مجید کے کل یااس کے کسی جز کا انکار کرنا کفر ہے اور قرآن مجید کی قراءات میں اگر کوئی بعض کو مانتا ہو اور بعض کو نہ مانتا ہو، مثلاً روایت حفص کومانتا ہو اور بقیہ کا انکار کرتا ہو تو اس میں تفصیل ہے: ۱۔ جس روایت کو مانتا ہے اس کے علاوہ قراء توں کامتواتر ہونا کسی اور محقق کے نزدیک ثابت نہ ہو اور یہ شخص اس وجہ سے اس قراءت کاانکار کرتا ہو تو اس کی تکفیر نہیں کی جائے گی۔ ۲۔ اس شخص کو دیگر قراء توں کا تواتر سے ثابت ہونا معلوم نہ ہو، جیساکہ عام طور پر لوگوں کو ہوتاہے کہ جس قراءت کو پڑھ رہے ہوتے ہیں اس کے علاوہ اور قراءات کا علم نہیں ہوتا۔ ان کاعلم صرف ان لوگوں کو ہی ہوتا ہے جو اس کے پڑھنے اور پڑھانے میں لگے ہوتے ہیں ، تو ایسی لاعلمی کی وجہ سے انکارپر بھی تکفیر نہ کی جائے گی البتہ اس شخص کو باخبر کیا جائے گا۔ ۳۔ تواتر تسلیم ہونے کے بعد انکار کرنے والے کی تکفیر کی جائے گی ،کیونکہ یہ تواتر ضروری اور بدیہی ہے، جس کے انکار پر کفر لازم آتا ہے اور یہ انکار سخت گمراہی کی بات ہے۔ والقراءات الواردۃ في العرضۃ الأخیرۃ ھي أبعاض القرآن المتواترۃ في کل الطبقات، فیکفر جاحد حرف منھا إلا أن من القراءات المتواترۃ ما ھو معلوم تواترہ بالضرورۃ عند الجماھیر،ومنھا ما یعلم تواترہ حذاق القراء المتفرغون لعلوم القراءۃ دون عامتہم فإنکار شیء من القسم الأول کفر بإتفاق،وأما الثاني فإنما یعد کفرا بعد إقامۃ الحجۃ علی المنکر وتعنتہٖ بعد ذلک فتہوین أمر القراءات السبع أو العشر المتواترۃ خطر جدا۔ اھ۔ وإن اجترا علی ذلک الشوکاني وصدیق خان القنوجي مع أن شیخ الضاعۃ الشمس الجزري لیرد أسماء رواۃ العشر طبقۃ بعد طبقۃ فی کتابہ ’’منجد المقرئین‘‘ بحیث یجلو لکل ناظر أمر تواتر القراءات العشر في کل الطبقات جلاء لا مزید علیہ فضلا من السبع وھذا مع عدم استقصائہ رواۃ العشر في کل طبقۃ [مقالات الکوثري: المقالۃ الأولیٰ،مصاحف الأمصار، ص۲۱، وفي مقالۃ الثانیۃ، ما ھي الأحرف السبعۃ ص۳۰،۳۱، دارالسّلام] من أنکر الأخبار المتواترۃ في الشریعۃ کفر....ثم إعلم أنہ أراد بالتواتر ھھنا التواتر المعنوي لا اللفظي اھ۔ ....ومن جحد القرآن: أي کلہ أو سورۃ منہ أو آیۃ، قلت وکذا کلمۃ أو قراءۃ متواترۃ أو زعم أنھا لیست من کلام اللّٰہ تعالیٰ کفر،یعني إذا کان کونہ من