کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 171
کرنے والا گمراہ اور سبیل المؤمنین سے ہٹا ہوا ہے۔ چنانچہ تصریحات ملاحظہ ہوں : مرقاۃ المفاتیح میں ہے: ’’وحدیث نزل القرآن علی سبعۃ أحرف،ادّعی أبوعبید تواترہ،لأنہ ورد من روایۃ أحد وعشرین صحابیاً،مرادہ،التواتر اللفظيّ،أمّا تواترہ المعنويّ فلا خلاف فیہ‘‘ [مرقاۃ المفاتیح: ۴/۷۱۲] علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’إن مخالف الإجماع یکفر،الحق أنَّ المسائل الإجماعیۃ تارۃ یصحبھا التواتر عن صاحب الشرع کوجوب الخمس،وقد لا یصحبھا، فالأوّل یکفر جاحدہ لمخالفۃ التواتر لامخالفۃ الإجماع‘‘ [شامی:۴/۲۲۳] ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ومن جحد القرآن أی کلّہ أوسورۃ منہ أو آیۃ،قلت:وکذا کلمۃ أو قراءۃ متواترۃ....کفر‘‘ [شرح الفقہ الاکبر، ص۱۶۷] ’تفسیر طبری‘ میں ہے: ’’إن من کفر بحرف منہ فقد کفر بہ کلہ‘‘ [۱/۵۴] مولانا مفتی محمد عبد المجید دین پوری مولانا مفتی شعیب عالم (دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ ، علامہ محمد یوسف بنوری ٹا ؤن،کراچی) [۱۶] الجواب حامداً ومصلیاً ۱،۲....جمہور علماء کے نزدیک مروّجہ قراءات عشرہ متواتر ہیں ،اگرچہ ان میں سے قراءاتِ سبعہ کامتواتر ہونا باجماع اُمت منقول ہے اور بقیہ قراءاتِ ثلاثہ کے متواتر ہونے میں قدرے اختلاف ہے۔ [ملاحظہ ہو، تنشیط الطبع فی إجراء السبع، مؤلفہ حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ ، ص۷،۱۵، قراءات اکیڈمی] اس اجمال کی قدرے تفصیل یہ ہے کہ احادیث مبارکہ میں جو ’سبعہ احرف‘ کا ذکر ہے اس سے مراد قراءات کی اَنواع سبعہ، صیغ اسماء، صیغ افعال، اختلاف اعراب، کمی بیشی، تقدیم و تاخیر، الفاظ مترادفہ اور صفات حروف ہیں ، مصحف عثمانی میں ایسا رسم الخط استعمال کیا گیا جس میں (حضرت جبریل علیہ السلام کے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آخری مرتبہ دور قرآن کے وقت کی) قراءات کو جمع کیا گیا، پھر اس جیسے سات مصاحف لکھوا کر قراء سمیت اطراف عالم میں بھیجے گئے۔ ان مصاحف میں قراءات کی بہت بڑی تعداد تھی جن میں سے دس ائمہ کی قراءات مشہور ہوئیں اور پھر ان میں سے بھی سات ائمہ کی قراءات کو اور زیادہ شہرت ملی۔ حتیٰ کہ انہی کو سیکھا اور سکھلایا جانے لگا اور یہ قراءات انہی ائمہ کی طرف ہی منسوب ہوگئی جبکہ درحقیقت یہ منقول قراء تیں ، سبعہ و ثلاثہ، ان سبعہ انواع میں سے ہی ہیں جو سبعہ احرف کی مراد ہیں ۔راجح قول کے مطابق اور ’سبعۃ احرف‘ کا ثبوت درجہ تواتر تک پہنچا ہوا ہے۔ لہٰذا ان مروّجہ قراء توں کے