کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 17
سورۃ آل عمران
(۵) عن عاصم بن لقیط بن صبرۃعن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ﴿لا تَحسِبَنَّ﴾ [آل عمران :۱۸۸ ] مکسورۃ
ترجمہ: عاصم بن لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ﴿لَا تَحْسِبَنَّ﴾ کسرہ کے ساتھ روایت کرتے ہیں ۔
٭ تخریج الحدیث: ابن زنجلہ نے حجۃ القراءات میں بیان کیاہے۔[۱/۱۸۶]
قراءات: اس لفظ میں چار قراءات ہیں ۔
۱۔ روایت میں بیان کردہ قراء ت(تَحْسِبَنَّ) کسائی، یعقوب اورخلف رحمہم اللہ کی ہے۔
۲۔ امام عاصم رحمہ اللہ اورحمزہ رحمہ اللہ نے تاء اورسین کے فتحہ کے ساتھ(تَحْسَبَنَّ) پڑھا ہے۔
۳۔ ابن کثیر رحمہ اللہ اورابوعمرو رحمہ اللہ نے یاء اور سین کے کسرہ کے ساتھ(یَحْسِبَنَّ) پڑھا ہے۔
۴۔ جبکہ ابن عامر رحمہ اللہ اورابوجعفر رحمہ اللہ نے سین کے فتحہ کے ساتھ(یَحْسَبَنَّ) پڑھا ہے۔
سورۃ النساء
(۶) عن عمرو عن الحسن عن النبیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ﴿ وَلَا تَقُوْلُوا لِمَنْ ألْقٰی إِلَیْکُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤمِنًا﴾ بنصب السین واللَّام، قال وہو السلام، إنما سلم رجل فقتلہ، قال: وہي قراءۃ أبی عمرو۔
٭ تخریج الحدیث: الدر المنثور:۲/۲۰۱۔
’’عمروبن حسن رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ﴿ وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ ألْقٰی إِلَیْکُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤمِنًا﴾ سین اور لام کے نصب کے ساتھ روایت کرتے ہیں ۔ راوی کہتے ہیں اس سے مراد سلام ہے، کیونکہ اس نے سلام کیا تھا تو(صحابی) نے اسے قتل کر دیا تھا۔‘‘
قراءات: امام نافع ،ابن عامر، حمزہ، ابوجعفر او رخلف رحمہم اللہ نے لام کے زبر کے ساتھ ﴿السَّلَمَ﴾ اور باقی قراء نے لام کے بعد الف کے ساتھ(السَّلَامَ) پڑھا ہے۔
(۷) عن زید بن ثابت قال: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ! یَمُلّ عَلَیَّ:( لَایَسْتَوِی الْقٰعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُجٰھِدُونَ)(النساء :۹۵) فَقَامَ ابْنُ اُمِّ مَکْتُوْمٍ فَقَال یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ مَنْ کَانَ مِثْلِي لاَ یَسْتَطِیْعُ الْجِھَادَ؟ قَالَ: فَأَوْحَی اللّٰہ اِلیٰ رَسُوْلِہٖ فَغُمَّ عَلَیْہِ حَتَّی وَجَدْتُّ ثِقْلَہٗ عَلیٰ فَخِذِي، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْہُ، وَقَالَ: مَا کَتَبْتَ؟ قَالَ کَتَبْتُ ﴿ لَایَسْتَوِی الْقٰعِدُونَ مِنَ الْمُؤمِنِینَ ﴾ قال: فقال: ﴿ غَیْرَ أولِي الضَّرَرِ ﴾ نصب الرّاء
’’زید بن ثابت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آیت ﴿ لَا یَسْتَوِي الْقٰعِدُونَ مِنَ الْمُؤمِنِینَ وَالْمُجٰھِدُونَ ﴾ لکھوائی تو عبداللہ بن اُم مکتوم رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور عرض کی : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کا میرے جیسے لوگوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو جہاد کی طاقت نہیں رکھتے۔(راوی رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی۔ آپ پر اُونگھ طاری ہوگئی یہاں تک کہ اس کا بوجھ میں نے اپنی ران پر محسوس کیا۔پھریہ حالت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے کیالکھا ہے؟میں نے جواب دیا کہ میں نے لکھا ہے: ﴿لَا یَسْتَوِی القٰعِدُونَ مِنَ المُؤمِنِینَ ﴾