کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 169
بِبَعْضٍ وَ نَکْفُرْ ....﴾ [النساء:۱۵۰] کچھ احادیث میں بھی صراحت کے ساتھ ’سبعہ احرف‘ کے انکار کو ’کفر‘ سے تعبیر کیاگیا ہے۔(فتح الباري وابن کثیر وغیرہما) لہٰذا ’کفر‘کے اس کام سے بچتے ہوئے صحابہ کرام کی طرح قرآن اور اس کے ’سبعہ احرف‘ پر ایمان لانا چاہئے۔ (مفتی)مولانا محمد ادریس سلفی (نائب مفتی)مولاناحافظ جاسم ادریس سلفی (جماعت غرباء اہل حدیث،کراچی__ پاکستان) [۱۳] نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم أما بعد: قراءاتِ متواترہ تواتر طبقہ سے ثابت ہیں لہٰذا ان کی قرآنیت قطعی ہے اور ان کاانکار کفر ہے۔جیسا کہ فرض نمازوں کی تعداد رکعات تواتر طبقہ سے ثابت ہے واضح رہے کہ تواتر طبقہ تواتر اسناد سے اقوی ہے۔ مفتی حمید اللہ جان (رئیس دار الافتاء، جامعہ اشرفیہ، لاہور) [۱۴] قراءاتِ متواترہ سے متعلق آنجناب کی تحریر ملی۔ آپ کے سوالوں کے جوابات تحقیق و تفصیل طلب ہیں ، جس کے لیے طویل دورانیہ چاہئے، جب کہ آں جناب کا تقاضا فوری جواب کا ہے اس لیے ان تین سوالوں کے بارے میں مختصراً تحریر کیا جاتا ہے۔ قراءات عشرہ ساری کی ساری متواتر ہیں ،(اگرچہ قراءات سبعہ کے تواتر پر تو اجماع واتفاق ہے اور قراءات ثلاثہ کے تواتر میں کسی قدر اختلاف ہے، ’’کما صرح بہ حکیم الأمۃ العلامۃ أشرف علی تھانوی رحمہ اللہ في تنشیط الطبع‘‘[ص:۷،۱۵] قرآن مجید کی قراء توں کاتواتر سے مروی ہونا ہی کافی ہے، الگ سے دلیل کی ضرورت نہیں ، کیونکہ فرمان ایزدی ہے: ﴿ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّالَہٗ لَحٰفِظُونَ ﴾ نیز اثبات قراء ات، حدیثِ ’سبعہ احرف‘ پر موقوف نہیں (بلکہ تواتر ہی کافی ہے) ’’وفي شرح الطیبۃ لأبی قاسم النویری رحمہ اللہ : ضابط کل قراءۃ تواتر نقلھا، وواقفت العربیۃ مطلقاً ورسم المصحف ولو تقدیراً فھی من الأحرف السبعۃ، وما لا تجتمع فیہ فشاذ‘‘[ج۱ ص۱۲۳] اور اَقوال شاذہ اور فاذہ سے قراءاتِ متواترہ کی نفی عقل اور نقل کے خلاف ہے۔ جہاں تک منکر قراءات کے حکم کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب لکھتے ہیں : ’انکارقراءات کا حکم‘ ۱۔ قرآن یااس کے کسی جزو کاانکار کفر ہے۔ ۲۔ کوئی اگر بعض قراء توں کو تسلیم کرتا ہو مثلاً روایت حفص کو مانتا ہو اور دیگر کاانکارکرتا ہوتو اس میں مندرجہ ذیل شقیں ہیں :