کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 166
عن القراءۃ ببعض الأحرف السبعۃ ولا أن یجمعوا علی ترک شیء من القرآن، وذھب جماھیر العلماء من السلف والخلف وأئمۃ المسلمین إلی ھذہ المصاحف العثمانیۃ مشتملۃ علی ما یحتملہ رسمھا من الأحرف السبعۃ فقط جامعۃ للعرضۃ الأخیرۃ التی عرضھا النبي! علی جبریل علیہ السلام متضمنۃ لھا لم تترک حرفا منھا
’’آپ نے صفحہ :۳۸ پر مسئلہ کی وضاحت کے لیے ابن صلاح رحمہ اللہ کافتویٰ ان الفاظ سے نقل کیا ہے:
وقال شیخ الإسلام ومفتی الأنام العلامۃ أبوعمرو عثمان بن الصلاح رحمہ اللہ من جملۃ جواب فتویٰ وردت علیہ من بلاد العجم ذکرھا العلامۃ أبوشامۃ فی کتابہ المرشد الوجیز أشرنا إلیھا فی کتابنا المنجد، شرط أن یکون المقروء بہ قد تواتر نقلہ عن رسول اللّٰہ ! قرأنا واستفاض نقلہ کذلک وتلقتہ الأمۃ بالقبول کھذہ القراءات السبع لأن المعتبر فی ذلک الیقین والقطع علی ما تقرر وتمھد في الأصول فما لم یوجد فیہ ذلک کما عدا السبع أو کما عند العشر فممنوع من القراءۃ بہ منع تحریم لا منع کراھۃ‘‘
ایک اور فتویٰ عبدالوھاب السبکی رحمہ اللہ سے صفحہ ۴۵ پرنقل کرتے ہیں کہ :
ما تقول السادۃ العلماء أئمۃ الدین في القراءات العشر التی یقرأ بھا الیوم ھل ہي متواترۃ أو غیر متواترۃ،وھل کلما انفرد بہ واحد من العشرۃ بحرف من الحروف متواتر أم لا وإذا کانت متواترۃ فما یجب علی من جحدھا أو حرفا منھا؟
فأجابنی ومن خطہ نقلت: الحمداللّٰہ ! القراءات السبع التي اقتصر علیھا الشّاطبي والثلاث التي ھي قراءۃ أبي جعفر وقراءۃ یعقوب و قراءۃ خلف متواترۃ معلومۃ من الدین بالضرورۃ أنہ منزل علی رسول اللّٰہ ! لایکابر في شيء من ذلک إلا جاھل ولیس تواتر شيء منھا مقصورا علی من قرأ بالرّوایات بل ھي متواترۃ عند کل مسلم یقول أشھد أن لا إلہ إلا اللّٰہ وأشھد أن محمداً رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم ولو کان مع ذلک عامیا جلفا لا یحفظ من القرآن حرفا ولھذا تقریر طویل وبرھان عریض لا یسع ھذہ الورقۃ شرحہ، وحظ کل مسلم وحقہ أن یدین اللّٰہ تعالیٰ ویجزم نفسہ بأن ما ذکرناہ متواتر معلوم بالیقین لا ینطرق الظنون ولا الارتباب إلی شيء منہ ۔واللّٰہ أعلم
۲۔جواب:سلف صالحین رحمہ اللہ کی رائے اس کے متعلق غایۃ الوصول زکریا الانصاری رحمہ اللہ نے صفحہ ۳۴میں نقل کیا ہے کہ ’’والقراءات السبع المروي عن القراء السبع متواترۃ نقلت من النبی ! إلینا متواترۃ‘‘ اور عبدالجبار قاضی رحمہ اللہ نے کتاب المغنی صفحہ ۱۵۹ میں لکھا ہے کہ’’إن الصحابۃ جمعوا الناس علی المصحف ولم یمنعونا مما ثبت بالتواتر أنہ منزل وأن القراءات المختلفۃ معلومۃ عندنا بثوبتھا عن طریق التواتر....الخ‘‘
اور نشریشی کتاب المعیار المعرب میں لکھتا ہے کہ : وعلینا جمیعا أن نؤمن بأن کل ما في القراءۃ المتواترۃ مروی ....الخ‘‘ اس کے علاوہ قراءت میں جتنی کتابیں لکھی گئی ہیں اس میں سلف صالحین رحمہ اللہ کی عبارات کافی ساری نقل کی گئی ہیں ۔ صرف مذکورہ پر اکتفا کرتا ہوں ۔