کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 162
ہے۔ قراءاتِ سبعہ اور قراءاتِ عشرہ کا تعلق رائے اور ابتداع سے نہیں بلکہ سنت و اتباع یعنی روایات سے ہے۔ دیکھئے: مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ[۳/۴۰۲]
۲۔ تمام اسلافِ اُمت انہیں قبول کرنے اور انکار نہ کرنے پر متفق ہیں ۔
۳۔ جو لوگ قرآن مجید کی قراءات متواترہ کا انکار کرتے ہیں ، اگر جہالت کی وجہ سے کرتے ہیں تو انہیں سمجھانا چاہئے اور اگر وہ سمجھانے کے باوجود بھی اپنی ضد پر ڈٹے رہیں تو قرآن کا انکار کرنے والے، سخت گمراہ اور منکر حدیث ہیں جن کے شر سے عام مسلمانوں کو حسب اِستطاعت متنبہ کرنا ضروری ہے۔ وما علینا إلا البلاغ
حافظ زبیر علی زئی
(مدیر ماہنامہ ’الحدیث‘)
[۹]
لجواب بعون الوھاب
بعثتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مژدہ سناتے ہوئے فرمایا:
﴿إِنَّاسَنُلْقِی عَلَیکَ قَولاً ثَقِیْلًا﴾ [المزمل:۴] ’’یقیناً ہم آپ پر قول ِثقیل نازل فرمائیں گے۔‘‘
اس آیت میں قول ثقیل سے مراد قرآن مجید ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کی آسانی کے لیے اللہ تعالیٰ سے قراءات قرآن کے بارہ میں آسانی کی دعا کی۔ جوقبول کی گئی۔جیساکہ حدیث ابی رضی اللہ عنہ میں ہے:
’’إن اللّٰہ یأمرک أن تقریٔ أمتک القرآن علی سبعۃ أحرف فأي حرف قرؤا علیہ فقد أصابوا‘‘ [صحیح مسلم،سنن أبوداؤد]
’’اللہ کا حکم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو سات حروف پرقرآن پڑھائیے۔(وہ ان حروف منزلہ میں سے ) جس کے مطابق پڑھیں گے درستگی کو پالیں گے۔‘‘
اسی طرح حدیث عمر رضی اللہ عنہ میں ہے کہ میں نے ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کو نماز میں سورۃ الفرقان کی تلاوت کئی حروف پر کرتے ہوئے سنا تو میرا جی چاہا کہ میں نماز میں ہی انہیں کھینچ لوں ،لیکن میں نے ان کی نماز ختم ہونے تک صبر کیا۔ وہ فارغ ہوئے تو میں نے ان کی گردن میں انہی کی چادر ڈالتے ہوئے کھینچا اور پوچھا۔ تو نے ایسا کس سے پڑھا ہے؟ تو فرمایا کہ مجھے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح پڑھایا ہے۔ میں نے کہا تم غلطی پر ہو مجھے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسانہیں پڑھایا۔ بالآخر میں انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر رضی اللہ عنہ حضرت ہشام رضی اللہ عنہ کو چھوڑئیے اور پھر ان سے کہا۔ کہ حضرت ہشام رضی اللہ عنہ پڑھیے۔ انہوں نے وہی قراءت پڑھی جو میں نے سنی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کذلک أنزلت اسی طرح نازل ہوا ہے۔ پھر مجھے پڑھنے کا حکم دیا،میں نے پڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کذلک أنزلت [متفق علیہ ]
ان روایات سے ثابت ہوا کہ قراءات آسانی امت کے لیے نازل کی گئی نیز قراءت صرف ایک معنی میں مستعمل ہیں ۔ لہٰذا یہ کہنا کہ قراءات منزل من اللہ نہیں ہیں صحیح نہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نازل کی گئیں ہیں اگر نازل