کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 161
نسخہ جدیدہ :۸/۱۰۸ ح۳۰۹۴]
۱۰۔ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ:[مسند أحمد:۵/۲۹۱، مشکل الآثار للطحاوی نسخہ جدیدہ :۸/۱۱۰ح ۳۰۹۷ من حدیث حمید الطویل عن أنس عن عبادہ بہ]
اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ قرآن مجید کی سات قراء تیں متواتر اور قطعی ہیں ، جن کا انکار کسی کے لیے جائز نہیں ہے بلکہ صحیح اَسانید سے ثابت شدہ قراءات عشرہ کاانکار بھی حرام ہے۔
فن قراءات کے ایک عظیم امام ابوالخیر محمد بن محمد المعروف بابن الجزری رحمہ اللہ (متوفی۸۳۳ھ) نے فرمایا:
کل قراءۃ وافقت العربیۃ ولو بوجہ ووافقت أحد المصاحف العثمانیۃ ولو احتمالا وصح سندھا فھی القراءۃ الصحیحۃ التي لا یجوز ردّھا ولا یحلّ إنکارھا بل ھی من الأحرف السبعۃ التی نزل بھا القرآن ووجب علی الناس قبولھا،سواء کانت عن الأئمۃ السبعۃ أم عن العشرۃ أم عن غیرہم من الأئمۃ المقبولین....[النشر فی القراءات العشر:۱/۹]
’’ہر قراءت جو عربی زبان کے موافق ہو اگرچہ کسی ایک لحاظ سے اورمصاحف عثمانیہ میں سے کسی ایک کے اگرچہ بطور ِاحتمال موافق ہو تو یہ صحیح قراءت ہے جس کا ردّ جائز نہیں اور نہ انکار حلال ہے بلکہ یہ ان حروف سبعہ میں سے ہے جن کے ساتھ قرآن نازل ہوا اور تمام لوگوں پرانہیں قبول کرنا واجب(فرض) ہے، چاہے قراء سبعہ سے ثابت ہو یا قراءات عشرہ سے یا دوسرے قابل اعتماد اماموں سے ....‘‘
اس مختصر تمہید کے بعد تینوں سوالوں کے جوابات درج ذیل ہیں :
۱۔ قراءات عشرہ کا ثبوت صحیح اور متواتر روایات سے ہے بلکہ قراءت حفص کے علاوہ دوسری قراء توں والے مصاحف بھی دنیا میں شائع شدہ حالت میں تواتر سے موجود ہیں ۔ سات حرفوں (قراء توں ) سے مراد بعض الفاظ کی قراءت کااختلاف ہے جس کی وضاحت کے لیے تین مثالیں درج ذیل ہیں :
مثال اوّل: قاری عاصم بن ابی النجود الکوفی رحمہ اللہ وغیرہ نے﴿مٰلِکِ یَوْمِ الدِّینِ ﴾ پڑھا ، جب کہ قاری نافع بن عبدالرحمن بن ابی نعیم الدین رحمہ اللہ ﴿ مَلِکِ یَوْمِ الدِّینِ ﴾ پڑھا۔ پہلی قراءت برصغیروغیرہ میں متواتر ہے اور دوسری قراءت افریقہ وغیرہ میں متواتر ہے۔ دیکھئے قرآن مجید(روایت ورش ص۲، روایت قالون ص۲، سورۃ الفاتحہ:۴)
مثال دوم: قاری حفص بن سلیمان الاسدی رحمہ اللہ نے(عن عاصم بن أبي النّجود) ﴿فَمَا تَسْتَطِیعُونَ صَرْفًا﴾ پڑھا۔ [دیکھئے سورۃ الفرقان:۱۹]
جبکہ قاری نافع المدنی رحمہ اللہ نے﴿فَمَا یَسْتَطِیْعُوْنَ صَرْفًا﴾ قرآن مجید(روایت قالون ص۳۰۹، روایت ورش ص۲۹)
مثال سوم: قاری عاصم رحمہ اللہ ، قاری قالون رحمہ اللہ اور دیگر قاریوں نے ﴿ قُلْ أعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ ﴾ پڑھا جب کہ قاری ورش رحمہ اللہ کی قراءت میں ﴿ قُلَ اعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾(نقل ِحرکت) کے ساتھ ہے۔
دیکھئے قرآن مجید[قراءت ورش ص ۷۱۲ مطبوعۃ الجزائر، دوسرا نسخہ، مطبوعہ مصر]
فائدہ: ۱۔قراءات اصل میں روایات ہیں جو قاریوں نے اپنے اَساتذہ سے سنی تھیں ، انہیں سنت متّبعہ بھی کہا جاتا