کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 152
قراءاتِ عشرۃ کے انکار کا حکم جیسا کہ تفصیل سے ذکر ہوچکاہے کہ ’سبعۃ احرف‘ قراءاتِ عشرۃ ہیں جو روایات کی وجہ سے سات سے دس ہوگئی ہیں اور پوری کی پوری متواترہ ہیں اور دینی اور شرعی اعتبار سے متواتر کے انکار کاحکم بہت واضح اور معروف ہے اگر کسی ضد اور عناد کی وجہ سے ہو یا مستشرقین سے تاثر کی بناء پر ہو تومعاملہ اوربھی سنگین ہے اور اگر اجتہادی غلطی کی بناء پر ہو تو پھر اس کے متعلق توقف کرنا ہی مناسب ہے۔ خلاصۃ الکلام قراءاتِ عشرۃ متواترہ ہی قرآن کریم ہے ان کا ثبوت صحیح اَحادیث اور اُمت کے اجماع سے ملتا ہے اور سلف اُمت اسے تسلیم کرتے ہیں اور ان کے انکار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ واللہ اعلم ڈاکٹرحافظ عبد الرشید اظہر(رئیس المجلس العلمی،پاکستان ورئیس الجامعۃ السعیدیۃ،خانیوال) [۶] الجواب بعون الوھاب: قرآن کریم کی مختلف قراء تیں دراصل مختلف قبائل عرب کے مختلف لہجے ہیں جن کے ساتھ قرآن کریم کو پڑھنے کی اِجازت دی گئی ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی رُو سے یہ بھی منزل من اللہ ہیں ۔ جیسے فرمایا:’’أنزل القرآن علیٰ سبعۃ أحرف۔ وغیرھا من الروایات‘‘ عہد ِرسالت میں یہ اجازت آسانی کے لیے دی گئی تھی اور اس وقت سے ہی قراء توں کا اختلاف چلاآرہا ہے، کسی دور کے بھی اہل علم نے ان کے جواز سے انکار نہیں کیا۔ اس اعتبار سے یہ سب قراء تیں مسلمہ اور متواتر ہیں اور تواتر اور مسلمات اِسلامیہ کاانکار ایک مسلمان کے لیے قطعاً جائز نہیں ہے۔علاوہ ازیں یہ اختلاف ایسا ہے کہ اس سے بالعموم معنی و مفہوم میں کوئی خاص تبدیلی واقع نہیں ہوتی بلکہ بعض دفعہ توضیح و تفہیم میں اس سے مدد ملتی ہے۔ اس کی تفصیل کتب تفاسیر میں دیکھی جاسکتی ہے۔ ۱۔ بنابریں مدارس میں قراءت عشرہ کے پڑھنے پڑھانے کا جو سلسلہ ہے، وہ بالکل صحیح اور ایک علمی میراث ہے جس کی حفاظت ضروری ہے۔ ۲۔ اسلاف امت میں سے کسی نے ان کاانکارنہیں کیا ہے بلکہ متعدد مفسرین نے اپنی تفاسیر میں ان کو محفوظ کیا ہے۔ ۳۔ جو لوگ ان قراء توں کا انکار کرتے ہیں ، وہ ان منحرفین میں سے ہیں جو أضلہ اللّٰہ علیٰ علم(القرآن) کا بھی مصداق ہیں اور ضلوا فأضلوا کا بھی۔ أعاذنا اللّٰہ منھا۔ حافظ صلاح الدین یوسف(صاحب’تفسیر اَحسن البیان ‘) (مدیر شعبہ تحقیق وتالیف،دار السلام،لاہور)