کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 15
سورۃ البقرۃ (۱) عن عبد الرحمن بن مسعود أنَّ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یقرأ کلَّ شيء في القرآن ﴿ وَمَا اللّٰہ بِغٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴾ [البقرۃ:۷۴] بالتّاء،﴿وَمَا رَبُّکَ بِغٰفِلٍ عَمَّا یَعْمَلُونَ﴾ [الانعام :۱۳۲] بالیاء ’’ عبدالرحمن بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن میں ہر طرح سے پڑھتے تھے۔ سورۃ بقرہ آیت۷۴ میں تاء کے ساتھ ﴿وَمَا اللّٰہ بِغٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ﴾ اور سورہ الانعام آیت ۱۳۲ میں یاء کے ساتھ ﴿وَمَا رَبُّکَ بِغٰفِلٍ عَمَّا یَعْمَلُونَ﴾پڑھا۔‘‘ ٭ تخریج الحدیث: امام سیوطی رحمہ اللہ نے درُّ المنثور [۶/۳۸۸] میں ابن مردویہ رحمہ اللہ کے حوالے سے بیان کیا ہے۔ قراءات: اس حدیث میں بیان کردہ دونوں قراءات متواتر ہیں ۔ سورہ بقرہ کی آیت میں یہ قراءت ابن کثیر رحمہ اللہ کے علاوہ تمام قراء کی ہے۔ ابن کثیر رحمہ اللہ نے یاء کے ساتھ ﴿یَعْمَلُون﴾ پڑھا ہے۔ سورہ انعام کی مذکورہ بالاآیت ابن عامر نے تا کے ساتھ ﴿عَمَّا تَعْمَلُون﴾ جبکہ باقی قراء نے یا کے ساتھ پڑھا ہے۔ (۲) حدثني علي بن حمزۃ وحمزۃ بن القاسم، عن محمد بن خازم عن الأعمش عن سعد الطائي عن عطیۃ العوفي عن أبي سعید الخدري في حدیث الصور، فقال: ﴿جبرئیل﴾ عن یمینہ ﴿ومیکائیل﴾ عن یسارہ۔ مہموزان۔ ’’ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ صور(پھونکنے والی حدیث) کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرئیل علیہ السلام اس کے دائیں اور میکائیل علیہ السلام بائیں ہوں گے اور دونوں لفظوں کو ہمزہ کے ساتھ پڑھا۔‘‘ ٭ تخریج الحدیث: امام حاکم رحمہ اللہ نے اسے مستدرک [۲/۲۹۱] میں روایت کیا ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے۔ ٭ اسی سلسلہ میں ایک اور روایت یوں مروی ہے: حدثني علي بن حمزۃ عن الأعمش عن عطیۃ العوفي عن أبي سعید الخدري أو ابن عمر قال: ذَکَرَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صَاحِبَ الصُّوَرِ فَقَالَ:﴿جبریل﴾ عن یمینہ،﴿ومیکائیل﴾ عن یسارہ۔مہموز ’’عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تصویر والوں کا تذکرہ کیا اور فرمایا:(جبرائیل علیہ السلام )اس کے دائیں جانب اور(میکائیل علیہ السلام ) اس کے بائیں جانب ہوں گے۔‘‘ ٭ تخریج الحدیث: امام حاکم رحمہ اللہ نے اسے مستدرک [۲/۲۹۱] میں روایت کیا ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے۔ ٭ اسی سلسلہ میں ایک تیسری روایت یوں منقول ہے: عن عبد اللّٰہ بن کثیر: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ ! فِي الْمَنَامِ وَھُوَ یَقْرَأُ: ﴿وَجِبْرِیلَ وَمِیکٰلَ﴾ [البقرہ:۹۸] فَلَا أَقْرَأھُمَا إِلَّاھٰکَذَا یَقُوْلُ بِغَیْرٍ ھَمْزٍ ’’ عبداللہ بن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں تلاوت کرتے ہوئے دیکھا ﴿ وَجِبْرِیلَ وَمِیکٰل﴾ بغیر ہمزہ کے پڑھ رہے تھے۔ آئندہ میں بھی ان دونوں کو اسی طرح بغیر ہمزہ کے پڑھوں گا۔ ‘‘ ٭ تخریج الحدیث: ابن مجاہد رحمہ اللہ نے کتاب السبعۃ[۱/۱۶۶]میں بیان کیا ہے۔ قراءات: یہ قراءات متواتر ہیں ۔ ابن کثیر رحمہ اللہ نے جیم کے فتحہ، راء کے کسرہ اور ہمزہ کے بغیر(جَبْرِیلَ) پڑھا