کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 149
’’قرآن سات حروف پر اتارا گیا ہے تم جس حرف پر پڑھو گے درست ہوگا، آپس میں الجھانہ کرو، اس میں جھگڑا کرنا کفر ہے۔‘‘[مسند أحمد:۴ /۲۰۴، ۲۰۵] اسی طرح ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث [مسند أحمد:۱ /۳۰۰] اور ابوجہم رضی اللہ عنہ کی حدیث [مسند أحمد:۴ /۱۶۹]میں ہے سات حروف منزلہ میں سے کسی کا انکار اور اس میں جھگڑناکفر ہے۔ جبکہ مصحف عثمانی میں ایک حرف کی متنوعہ قراءات جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اورمختلف قبائل کے اداء الفاظ کی بنیاد پر رسم عثمانی میں محفوظ کردی گئی ہیں اس کا انکار کفر کیوں نہ ہو۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اداء لفظ میں تنوع صفات اسے ایک لفظ ہونے سے خارج نہیں کرتیں لہٰذا وہ حروف سبعہ میں سے ایک حرف ہے، یہی وجہ ہے کہ علماء اسلام اور ائمہ نے کسی ایک معین قراءت کی پابندی کو ضروری نہیں قرار دیا بلکہ اگر کسی کے پاس شیخ حمزہ یعنی اعمش رحمہ اللہ کی قراءت یا یعقوب بن اسحق حضرمی رحمہ اللہ کی قراءت ہو یا حمزہ اورکسائی کی اور اسکے مطابق قراءت کرے اسی میں کسی کا بھی نزاع اور اختلاف نہیں ہے۔ [الفتاویٰ:۱۳ /۳۹۳] مولانا محمد رفیق اثری (شیخ الحدیث دار الحدیث محمدیہ ،جلال پور پیر والہ ،ملتان) [۵] سبعۂ اَحرف اور قراءاتِ عشرہ متواترہ ہی قرآن کریم ہے نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم وبعد قرآن کریم فرقانِ حمید وحی الٰہی ہے،اس کے الفاظ و معانی، حروف و کلمات، جملے اور ترکیبات کلام اللہ اور اعجاز ربانی میں ایک مخلص مومن کو مکمل یقین اور اطمینان ہے کہ وہ جس طرح لوح محفوظ میں حفاظت الٰہی میں تھا،اسی طرح بیت العزۃمیں نازل ہوا، بعینہٖ اسی طرح حضرت جبریل امین علیہ السلام نے اسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اَطہر پر نازل کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکمال و تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پڑھ کر سنایا اور اسی کے مطابق آج تک پڑھا اورپڑھایا جارہا ہے،اس کے اندر کسی قسم کی کمی بیشی انسان کے بس میں ہی نہیں ہے۔ قرآن پاک تاقیامت اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں ہے، اس کے حصول کا ذریعہ اصلاً تلقی باللسان اور حفاظت اہل علم و ایمان کے پاکیزہ سینوں میں محفوظ ہے، فرمایا: ﴿ إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإنَّا لَحٰفِظُوْنَ﴾ [الحجر:۹] ’’یقیناً ہم نے ہی اس ذکر کو اتارا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔‘‘ نیز فرمایا:﴿ إنَّ عَلَینَا جَمْعَہُ وَقُرْآنَہٗ ۔ فَاِذَا قَرَأنٰہُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَہٗ ﴾[القیامۃ:۱۸] ’’بے شک اس کو جمع کرنا اور اس کو پڑھنا ہمارے ذمہ ہے،جب ہم اس کو پڑھیں تو آپ اس کی قراءت کی پیروی کریں ـ۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ بَلْ ھُوَ آیٰتٌ بَیِّنٰتٌ فِی صُدُورِ الَّذِینَ اُوتُوا العِلْمَ وَمَا یَجْحَدُ بِآیٰتِنَا اِلَّا الظّٰلِمُونَ ﴾ [العنکبوت:۴۹] ’’بلکہ یہ اہل علم کے سینوں میں محفوظ آیاتِ بینات ہیں ، اور اس کی آیتوں کاانکار تو صرف ظالم ہی کرتے ہیں ۔‘‘ اس کے اصل نظم اور اس کے اوصافِ ذاتیہ میں کمی بیشی اس کی حفاظت کے منافی ہے۔