کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 147
اسی طرح اَدائیگی حروف قرآن کے حوالے سے قراء کی خدمات وسیع اور وقیع ہیں ۔ یاد رہے کہ قراء سبعہ یاعشرہ ان قراءات کے بانی نہیں ہیں اَدائیگی حروف کے یہ انداز بہت پہلے سے جاری تھے۔ ان کی مساعی جمیلہ کے حوالے سے قراءات کا انتساب ان کی طرف ہوا ہے۔
اس بارے میں امت کا اجماع ہے کہ درست قراءت کے لیے تین شروط کاپایا جانا ضروری ہے۔
۱۔ وہ قراءت عربیہ کے موافق ہو۔
۲۔ عثمانی مصاحف کے موافق ہو۔
۳۔ اس کی سند رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک صحیح ہو۔
دیکھئے: ﴿ وَامْسَحُوْا بِرُؤُسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ﴾ میں أرجلَِکم کا منصوب پڑھنا یا مجرور۔
﴿وَلَا تَقْرَبُوْھُنَّ حَتّٰی یَطْہُرْنَ﴾ میں یطہرن کومشدد اور مخفف دونوں طرح پڑھنا۔
یہ چند اَمثلہ ہیں عربیت، عثمانی مصحف اور صحت استناد سے قراءات ثابت شدہ ہیں اور ہر ایک میں معانی مختلفہ ہیں جن میں کوئی تضاد نہیں ہے۔
﴿أرجلَکم﴾ بفتح اللام میں پاؤں دھونے کا حکم ہے تو ﴿ أرجلِکم ﴾ بکسراللام میں موزوں پر مسح کا حکم نکل سکتا ہے۔ اور یطہرن بالتشدید میں طہارت کے ساتھ غسل کی اہمیت کااشارہ بھی ہے۔
البتہ مصاحف عثمانی کے کلمات سے ہٹ کر دوسرے ہم معنی الفاظ کی قراءت درست نہیں کہ ان کا تواتر ثابت کرنا مشکل ہے۔اور جن کلمات میں متنوع قراء تیں رسم صحیفہ عثمانی سے مطابقت رکھتی ہیں ان پر اجماع ہے کہ پڑھنا درست ہے اور ان کا انکار کفر ہے۔ [فتح الباری شرح صحیح البخاري میں ہے:۹/۳۰]
حق یہ ہے کہ المصحف میں جمع شدہ کے بارے قطعی طور پر یقین ہے کہ اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہے اور جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے لکھا گیا اس میں بعض حروف سبعہ ہیں ، سب نہیں اور اس کے علاوہ قراءات میں جو نقوش محررہ کے موافق نہیں اور جنہیں سہولت کے لیے پڑھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں اختلاف ہونے لگا اور اس بنیاد پر ایک دوسرے کو کفر کی نسبت دی جانے لگی۔ تو سب نے اسی کو اختیارکرلیا کہ جس لفظ کے لکھنے کی اجازت دی گئی ہے اسی پراکتفاء کیاجائے۔
امام طبری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ’’ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس ایک حرف پر اقتصار اس طرح ہے جیسا کہ چند خصلتوں کے اختیار کی صورت میں ایک کو اپنا لیاجائے کہ سب وجوہ پرقراءت واجب نہیں تھی بلکہ رخصت کے طور پر تھی۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے یہ الفاظ اس پر دال ہیں :’’فاقرأوا ما تیسرمنہ۔ الحدیث‘‘،یعنی ان حروف میں سے جو آسان لگے پڑھو۔‘‘امام طبری رحمہ اللہ نے اس کی بہت تفصیل ذکر کی ہے۔
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’علماء و سلف ائمہ کا یہی کہنا ہے کہ سبعہ اور عشرہ قراءات جو سبعہ حروف میں سے ایک حرف پر ہیں ۔اور وہ اس پربھی متفق ہیں کہ(اللہ کی طرف سے نازل کردہ) سات حروف ایک دوسرے کے متضاد نہیں بلکہ بعض حروف دوسرے حروف کی تصدیق کرتے ہیں ۔ خط مصحف(عثمان) کے دائرے میں آنے والی قراءات کی اجازت شارع علیہ السلام نے دی