کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 142
’’مسلمانوں کا اجماع ہے کہ جس شخص نے قرآن مجید سے قصداً ایک حرف ناقص کیا یا ایک حرف دوسرے حرف سے بدلا یا اجماع امت سے ثابت ہونے والے مصحف پرایک حرف کی زیادتی کی تو وہ کافر ہے۔‘‘
علماء کے فتاویٰ کی روشنی میں ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ زبان سے اقرار کرے اوردل سے تصدیق کرے کہ قراءات اپنی تمام کیفیات کے ساتھ اُمت اسلامیہ کے استنادی اور عملی تواتر سے ثابت ہیں ۔ مستشرقین اور ان سے متاثر فکری کج روی کا شکار ہونے والے افراد گمراہی و ضلالت کی راہ پر ہیں اور قراءات کاانکار کرکے خطرناک جرم کے مرتکب ہونے والے ہیں ۔ ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور ان کے فکر کو بے نقاب کرکے درست راہ کی راہنمائی کرنا جہاں دین اسلام کی عملی حمایت ہے وہاں ﴿إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُونَ﴾ کی تعبیر بھی ہے۔ اللہ ہم سب کو صراط مستقیم پر قائم رکھے اور قیامت کے دن صاحب قرآن کی رفاقت نصیب فرمائے۔ آمین
لجنۃ الإفتاء
قاری محمد ابراہیم میر محمدی ( رئیس کلیۃ القرآن والتربیۃ الإسلامیۃ،پھول نگر،قصور)
قاری صھیب احمد میر محمدی ( مدیر کلیۃ القرآن والتربیۃ الإسلامیۃ، پھول نگر،قصور)
الشیخ محمد اجمل بھٹی ( شیخ الحدیث کلیۃ القرآن والتربیۃ الإسلامیۃ، پھول نگر،قصور)
الشیخ محمد اکرم بھٹی ( شیخ التفسیرکلیۃ القرآن والتربیۃ الإسلامیۃ، پھول نگر،قصور)
[۳]
نحمدہ ونصلي علی رسولہ الکریم أما بعد فأقول وباللّٰہ التوفیق
صورت مسؤولہ میں قراءات قرآن سبعہ و عشرہ کا وجود قراء علماء اور اَئمہ قراء کی آراء پر موقوف نہیں ہے بلکہ اَحادیث صحیحہ سے یقینی اور قطعی طور پر بلاشبہ ثابت ہے۔ محدثین رحمہم اللہ نے اس پر باقاعدہ اَبواب قائم کئے ہیں اور اَسانید صحیحہ متصلہ سے ان موجودہ متعددہ قراءت کومدلل اور مبرہن کیاہے۔چنانچہ کتب صحاح میں سے جامع صحیح بخاری، صحیح مسلم، ابوداؤد،سنن نسائی اور مسنداحمدجیسی اہم کتب حدیث میں متعدد قراءات اَسانید صحیحہ سے ثابت ہیں اور ائمہ سے مروی قراءات سبعہ وعشرہ نصوص قطعیہ سے ثابت ہیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جم غفیر یعنی تقریباً۲۴ صحابہ ان کے رواۃ میں سے ہیں ۔جامع صحیح بخاری اور دوسری کتب اَحادیث میں سورۃ الفرقان کی قراءت کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کا اختلاف ہوا۔ قراءت کا علم نہ ہونے کی وجہ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ غصہ میں آگئے، اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے اور دعویٰ دائر کیاکہ اس کی قراءت قراءت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیاکہ ہشام کو چھوڑو اور ہشام رضی اللہ عنہ کو حکم دیاکہ تم وہ قراءت پڑھو، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہشام رضی اللہ عنہ نے جب وہ قراءت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھی جس کو سن کر میں سمجھا تھا کہ یہ قراءت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کذلک أنزلت پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ إقراء یا عمر پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : فقرأت القراءۃ التی أقرأني فقال کذلک أنزلت إن ھذا القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف فاقرء وا ماتیسر منہ [جامع صحیح البخاری، باب أنزل القرآن علیٰ سبعۃ