کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 141
إن من کفر بحرف منہ فقد کفربہٖ کلہٖ ’’ جس نے ایک حرف کاانکار کیااس نے پورے قرآن کاانکار کیا۔‘‘ [تفسیرطبری:۱/۵۴، الابحاث:۱۸، نکت الانتصار از باقلانی:۳۶۴] چنانچہ مذکورہ بالا دلائل کے تناظر میں قراءات توقیفی اور متواتر ہیں اور ان کاانکار قرآن کاانکار ہے اورقرآن کاانکار کرنے والا کفر کا ارتکاب کرنے والا ہے۔اس لیے اس میں جھگڑنا بھی جائزنہیں ۔بلکہ ان کو تسلیم کرنااور ان کی فہم وبصیرت کے لیے قرآنی علماء و ماہرین کی طرف لوٹانا ہی قرین قیاس اور صراط مستقیم ہے۔ اسی صراط مستقیم کی نشاندہی کرتے ہوئے امام زرکشی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : إن القراءات توقیفیۃ ولیست اختیاریۃ ’’قراءات توقیفی ہیں نہ کہ کسی کی اپنی اختیار کردہ ہیں ۔‘‘ بلکہ فرماتے ہیں کہ: وقد انعقد الإجماع علی صحۃ قراءۃ ھؤلاء الأئمۃ وإنھا سنۃ متبعۃ ولامجال للاجتہاد فیھا’’قراء عشرہ کی قراءات کی صحت پر اجماع ہوچکا ہے اور قراءات توقیفی اور متواتر ہیں ان میں اجتہاد کی گنجائش نہیں ہے۔‘‘ [البرھان فی علوم القرآن:۱/۲۲۔۳۲۱] اورامام ابن جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کل ماصحّ عن النبی ! من ذلک فقد وجب قبولہ ولم یسع أحد من الأئمۃ ردّہ ولزم الإیمان بہ وإن کلہ منزل من عند اللّٰہ إذا کل قراءۃ منھا مع الأخری بمنزلۃ الآیۃ مع الآیۃ یجب الإیمان بھا کلھا واتباع ما تضمنتہ من المعنی علما و عملا۔’’ان قراءات میں سے جو بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہیں ، ان کو قبول کرنا واجب ہے۔ کسی بھی امام نے ان کو ردّ کرنے کی جرأت نہیں کی ہے اور ان پر ایمان لانا لازم ہے کہ وہ تمام کی تمام منزل من اللہ ہیں ۔ اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے(یوں کہا جائے گا کہ) ہر قراءت دوسری قراءت کے لیے ایسے ہی ہے جیسے ایک آیت دوسری آیت کے ساتھ، ان تمام پر ایمان لانا لازم ہے۔ یہ قراءات جن معانی کااحاطہ کئے ہوئے ہیں علمی اور عملی طور پر ان کی اتباع کرنا ضروری ہے۔‘‘ [النشر:۱/۵۱، مجموع الفتاویٰ:۱۳/۳۹۱]اورامام ابن عطیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ومضت الأعصار والأمصار علی قراءۃ السبعۃ بل العشرۃ وبھا یصلی لأنھا تثبت بالإجماع ’’قراءات عشر کے ثبوت پر زمانوں کے زمانے اور شہروں کے شہر گزر چکے ہیں اور ان قراءات کی نماز میں تلاوت کی جاتی تھی، کیونکہ ان کے ثبوت پر اجماع ہے۔‘‘ [أبحاث فی القراءات: ص۲۵] اورامام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’لم ینکر أحد من العلماء قراءۃ العشرۃ‘‘ ’’علماء میں سے کسی نے بھی قراءات عشر کا انکار نہیں کیا۔‘‘ [منجدالمقرئین:ص۱۲۹] اور ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : من أنکر آیۃ من کتاب اللّٰہ وعاب شیئا من القرآن أو أنکر کلمۃ أو قراءۃ متواترۃ أو زعم أنھا لیست من القرآن کفر إذا کان کونہ من القرآن مجمعا علیہ ’’جس نے کتاب اللہ کی کسی آیت کا انکار کیا، اس میں عیب نکالا یاکسی کلمہ یا قراءت متواترہ کاانکار کیا یااس نے گمان کیا کہ وہ قرآن نہیں تو وہ کافر ہے، کیونکہ اس نے ایسی چیز کاانکار کیاہے جس پراجماع ہوچکا ہے۔‘‘[الفقہ الأکبر:۱۶۷] اور قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’أجمع المسلمون علی أن من نقص حرفا قاصدا بذاک أو بدل بحرف مکانہ أو زاد فیہ حرفا مما لم یشتمل علیہ المصحف الذی وقع علیہ الإجماع أنہ کافر ‘‘ [الشفاء فی التعریف بحقوق المصطفیٰ :۲/۶۴۷]