کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 140
’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان کی تلاوت ایسے حروف پر کرتے سنا، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے، قریب تھا کہ میں انہیں نماز میں ہی کھینچ لیتا۔ پھر میں نے صبر کیا ، حتیٰ کہ انہوں نے سلام پھیرا۔‘‘ میں نے ان سے اس بارے میں تکرار کی۔پھر جب ہم یہ مسئلہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارا مؤقف سننے کے بعد فرمایا:((إن ھذا القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف فاقرؤا ما تیسرمنہ)) ’’قرآن کریم سات حروف پر نازل کیاگیاہے، ان میں سے جو میسر ہو اس کے مطابق پڑھ لو۔‘‘ [صحیح البخاري:۴۹۹۲، ۵۰۴۱، ۲۴۱۹، ۳۹۳۶، ۷۵۵۰،صحیح مسلم:۱۸۹۶، ۱۸۹۷،سنن أبوداؤد:۱۴۷۵،سنن الترمذی: ۲۹۴۳،سنن النسائی:۹۳۵، ۹۳۶، ۹۳۷، تحفۃ الاشراف:۱۰۵۹۱، ۱۰۶۴۲] اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (( کنت فی المسجد فدخل رجل یصلی فقرأ قراءۃ أنکرتھا علیہ ثم دخل آخر فقرأ قراءۃ سوَی قراءۃ صاحبہٖ فلما قضینا الصلوٰۃ دخلنا علی رسول اللّٰہ ! فقلت إن ھذا قرأ قراءۃ أنکرتھا علیہ ودخل آخر فقرأ سوٰی قراءۃ صاحبہٖ فأمرھما رسول اللّٰہ ! فقرأ فحسن النبی! شأنھما....)) [صحیح مسلم:۱۹۰۱، ۱۹۰۲، مسند أحمد:۵/۱۲۷] ’’!’’میں مسجدمیں تھا کہ ایک آدمی آیا اور نماز پڑھنے لگ گیا۔ اس نے ایسی قراءت کی جس کا مجھے علم نہیں تھا۔پھر ایک دوسرا شخص آیا اور اس نے اس سے بھی مختلف طریقے سے پڑھا۔جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اَقدس میں حاضر ہوئے۔ میں نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں نے ایسی مختلف قراءات کی ہیں جن کامجھے علم نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو پڑھنے کاحکم دیا۔جب دونوں نے پڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک کی قراءت کو سراہا۔‘‘ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں منبر پر کھڑے ہوکر اللہ کا واسطہ دے کر فرمایا:کون ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے((أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف کلھا شاف کاف)) ’’قرآن سات حروف پرنازل ہوا ہے اور اس کاہرہر حرف شافی و کافی ہے۔‘‘کے الفاظ سنے ہیں :(( فقاموا حتی لم یحصوا فشھدوا أن رسول اللّٰہ ! قال أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف کلھا شاف کاف فقال عثمان:وأنا أشھد)) ’’تو اتنا بڑا مجمع کھڑا ہوگیا کہ اس کاشمار ناممکن تھا۔ سب نے اس بات کی گواہی دی کہ واقعی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھاکہ قرآن سات حروف پر نازل ہوا ہے اور اس کاہر ہر حرف شافی وکافی ہے۔ پھر سیدناعثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی تمہارے ساتھ اس بات پرگواہ ہوں ۔‘‘ [مجمع الزوائد:۵/۱۵۳] حتی کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف المراء في القرآن کفر ثلاث مرات فما عرفتم منہ فاعملوا وما جھلتم منہ فردوہ إلی عالمہ)) [مسند أحمد:۳۰۰، صحیح ابن حبان:۷۳، فضائل القرآن:۶۳] ’’ قرآن سات حروف پرنازل ہوا ہے قرآن کے بارے میں جھگڑا کرنا کفر ہے، یہ تین مرتبہ فرمایا،پس جوتم جان لو اس پرعمل کرو اور جس چیز کاتمہیں علم نہ ہو اس کو اس کے علم رکھنے والے کی طرف لوٹا دو۔‘‘ اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : القراءۃ سنۃ متبعۃ یأخذھا الآخر عن الأول’’قراءت سنت متواترہ ہے جس کو خلف سلف سے اخذ کرتے ہیں ۔‘‘ [کتاب السبعۃ: ص۵۰، ۵۱] اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :