کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 135
مولانا ابو عمار زاہد الراشدی(مدیر ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ )
میرا فتویٰ دینے کا معمول نہیں ہے البتہ اس فتوی کے مندرجات سے اُصولی طور مجھے اتفاق ہے۔
نصرۃ العلوم
ملا علی القاری الحنفی شرح الفقہ الاکبر میں رقم طراز ہیں أو أنکر آیۃ من کتاب اللّٰہ أو عاب شیئا من القرآن ....قلت وکذا وکلمۃ أو قراءۃ متواترۃ أو زعم أنہا لیست من کلام اللّٰہ تعالیٰ کفر یعنی إذا کان کونہ من القرآن مجمعا علیہ [شرح الفقہ الاکبر،ص۲۰۵]
عبارت بالاکے پیش نظر قراءات عشرہ متواترہ مجمع علیہا کا بلا تاویل انکار کرنے والا کافر ہے۔واللہ اعلم بالصواب
مولانا مفتی محمدخان قادری(جامعہ اسلامیہ،ٹھوکر نیاز بیگ،لاہور)
قرآن مجید کے قراءات کا مسئلہ اُمت مسلمہ کے ہاں متفقہ ہے اس میں کوئی اختلاف نہیں ۔ محدثین نے کتب اَحادیث میں ایسے ہی متعدد ابواب قائم کئے ہر مفسر قرآن نے متعدد آیات مبارکہ کی ان کے الفاظ کی قرا ء ت پر بحثیں کر کے مسائل کا استنباط کیا ہے۔کسی جگہ نصوص کا تعارف انہی قراءات سے کیااور سیکڑوں مسائل فہمی ان سے مستنبط کیے ہیں ۔البتہ ان میں سے بعض بطریق تواتر اور بعض بطریق آحاد ہیں اس پر اُمت کا اتفاق ہے کہ نماز میں بطریق شاذ منقولہ قرا ء ات کا پڑھناجائز نہیں ، مثلاً امام رازی لکھتے ہیں : ’’اتفقوا علی أنہ لا یجوز فی الصلاۃ قراءۃ القرآن بالوجوہ الشاذۃ‘‘[تفسیر کبیر :۱/۱۶۹]
’’تمام اہل علم کا اس پر اتفاق ہے کہ نمازمیں بوجہ شاذ کے قر اء ت قرآن جائز نہیں ۔‘‘
یعنی نقل متواتر کے ساتھ قرا ء ات کی تلاوت کی جائے۔لہٰذا قرا ء ات کا انکار کرنا کم علمی او رکج فہمی ہی ہو سکتاہے اسے اسلام کی کوئی خدمت قرار نہیں دیا جا سکتا۔
ان انکار کرنے والوں کو غور کرنا چاہیے کیا ہمار ے اس عمل سے اُمت کے اکابرین اور مسلمہ اہل علم کوہم دین سے جاہل قرار نہیں دے رہے اور یقیناً ایسی ہی بات ہے تو ہمیں یہ اِرشاد باری تعالیٰ سامنے رکھنا چاہیے:﴿مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی وَنُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَسَا ئَ تْ مَصِیْرًا﴾ [النساء:۱۱۵]
ہم پر لازم ہے کہ ہم امت مصطفی کی راہ پرچلتے ہوئے قر اء اتِ قرآنی کو مانیں اور ان سے استفادہ کر کرے اپنے ایمان کی حفاظت کریں اور امت میں کو ئی نیافتنہ پیدا نہ کریں ۔اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے ۔ آمین
مولاناعبدالحی مندو خیل(مدرسہ ریاض العلوم ژوب ،بلوچستان)
قرآن مجید کی رو سے تمام اُمت مسلمہ کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے تلاوت کے مختلف لہجات ثابت اور آج تک اس پر اُمت عمل پیرا ہے جو اس سے منکر ہوں بالاجماع گمراہ اور اُمت مسلمہ سے ہٹاہوا ہے۔
٭٭٭