کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 125
اہل حدیث کی جمیع نمائندہ شخصیات کے تائیدی یاتفصیلی فتاویٰ حاصل کیے جائیں ۔ان فتاویٰ جات کی روشنی میں ہم باآسانی کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان کے تمام اہل حدیث علماء ’حجیت ِقرا ء ات‘ کے مسئلہ پر متفق ہیں اور ان کے مابین اس مسئلہ کے ضمن میں اِجمالی طور پر کوئی اختلاف موجود نہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دیگر مکاتب فکر بھی اسی طرح اپنا اِجماعی موقف اُمت کے سامنے پیش کریں ، تاکہ ملحدین کا یہ موقف کہ اُمت مسلمہ قراءات کے نام سے غیر قرآن کو بطورِ قرآن اپنائے ہوئے ہے، کا قلع قمع ہوسکے اور حفاظت ِقرآن کے الٰہی وعدہ کا عملی طور پر ظہور ہوسکے۔ [ادارہ]
سوال: کیا مروّجہ قراءات قرآنیہ کا قرآن و سنت میں کوئی ثبوت موجود ہے ؟ثبوت کی صورت میں اس کے انکاری کے متعلق علماے اُمت کی کیارائے ہے؟
جواب: قراءات عشرہ دس ائمہ کی ان مرویات کا نام ہے جو قرآن مجید اور اس کی متنوع ’قراء ات‘ کے ضمن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اُمت کومنتقل ہوئیں ۔موجودہ قراءات عشرہ صحیح احادیث میں وارد سبعۃ أحرف کا حاصل ہیں اور ان کی نسبت ائمہ عشرہ کی طرف ٹھیک اُسی طرح ہے جس طرح محدثین کرام کی مرویات ان کی طرف منسوب ہوتی ہیں ۔ تمام متواترقراء توں کے الفاظ بالکل قطعیت کے ساتھ ثابت ہیں ،جیسا کہ ان کی حجیت کو کتب اَحادیث میں محدثین کرام رحمہ اللہ نے مستقل ابواب قائم کرکے ثابت کیاہے، مثلاً امام ترمذی نے’کتاب القراءات‘ اور امام ابوداؤد نے ’کتاب الحروف والقراءات‘کے نام سے اپنے مجموعہ ہائے اَحادیث میں باقاعدہ کتابیں قائم کی ہیں ۔
سبعہ احرف کی مزید وضاحت کچھ یوں ہے کہ قرآن مجید میں متعدد اَسالیب تلاوت کے ضمن میں صحیح اور متواتر روایت((أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف)) [صحیح بخاری:۴۹۹۲، ۵۰۴۱، صحیح مسلم: ۱۸۹۶، ۱۸۹۷] اس بات پر بلاشبہ دلالت کرتی ہے کہ دین میں قرآن مجید کو متنوع اندازمیں پڑھنا ثابت ہے۔ چنانچہ اختلاف قراءات یا بالفاظ دیگر قرآن مجید کو مختلف لہجات میں پڑھنا ہرحال میں ثابت ہے اس کے بارے میں ’’لا إلہ الااللّٰہ ‘‘ پڑھنے والے کسی بھی مسلمان کو شک نہیں ہوسکتا۔جیسا کہ امام سبکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’القراءات السبع التی اقتصر علیھا الشاطبی والثلاث التی ھی قراءۃ أبی جعفر وقراءۃ یعقوب و قراءۃ خلف ، متواترۃ معلومۃ من الدین بالضرورۃ و کل حرف انفرد بہ واحد من العشرۃ معلوم من الدین بالضرورۃ انہ منزل علی رسول اللّٰہ ! لا یکابر فی شيء من ذلک إلا جاھل ولیس تواتر شيء من ذلک مقصورا علی من قرأ بالروایات بل ھی متواترۃ عند کل مسلم یقول:أشھد أن لا إلہ إلا اللّٰہ وأن محمداً رسول اللّٰہ ،ولو کان مع ذلک عامیا جلفا لا یحفظ من القرآن حرفاً وحظ کل مسلم وحقہ أن یدین اللّٰہ تعالیٰ وتجزم نفسہ بأن ما ذکرنا متواتر معلوم بالیقین لا تتطرق الظنون ولا الارتیاب إلی شئ منہ واللّٰہ تعالیٰ أعلم۔[اتحاف فضلاء البشر للدمیاطی:۱/۹]
’’ وہ سات قراءات جن پر شاطبی رحمہ اللہ نے انحصار کیا ہے اور وہ تین قراءات جوابو جعفر،یعقوب،اور خلف سے منسوب ہیں ، سب کی سب متواترہ ہیں اوردین سے بالضرورۃ ثابت ومعلوم ہیں ۔حتی کہ ہر وہ حرف، جس کے ساتھ قراء عشرہ میں سے کوئی قاری منفرد ہو، وہ بھی بالضرورۃ دین سے معلوم ہے اور رسول اللہ پر نازل شدہ ہے۔مذکورہ نقطہ نظر سے انحراف کوئی جاہل ہی کرسکتا ہے ۔ان قراءات وروایات کا تواتر صرف ماہرین علم قراءات کی حد تک معلوم وثابت نہیں ،بلکہ ہر اس