کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 122
جو چاہے پڑھ سکتاہے ۔ ’’بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم‘‘ بعض صحیح قراءات میں سورۃ الفاتحہ کی آیت ہے، جبکہ بعض صحیح قراءات میں سورۃ الفاتحہ کی آیت نہیں ہے۔ بسملہ کی طرح متعدد ایسے الفاظ ہیں بعض صحیح قراءات میں موجود ہیں اور بعض میں نہیں ہیں جیسے ’’ہو الغنی الحمید ‘‘ میں لفظ ’’ہو‘‘ وغیرہ قرآن مجید سبعہ احرف پر نازل ہوا ہے اور تمام کے تمام حروف برحق ہیں ۔اور قراءات کامذکورہ اختلاف بھی بالاجماع انہی برحق سبعہ احرف میں سے ہے۔ [المحلی: ۳/۲۵۱، ۲۵۴] اس کے علاوہ امام ابن حزم رحمہ اللہ نے قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ ﴿ حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلٰوۃِالْوُسْطٰی﴾ کی شرح میں مختلف قراءات شاذہ کا تذکرہ کیا ہے۔ [المحلی:۴/۲۵۴] نیز انہوں نے سجود القرآن کی وضاحت کرتے ہوئے بھی مختلف قراءات کو نقل کیا ہے۔ [المحلی:۵/۱۰۵،۱۱۰] ٭٭٭ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ مصحف عثمان میں موجود ہر قراءت کو پڑھا جائے گا۔ امام احمد رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ وہ قراءت نافع عن اسماعیل بن جعفر رحمہ اللہ کو پسند کرتے تھے،اس کے بعد قراءت عاصم عن ابی بکر بن عیاش کو پسند کرتے تھے۔ نیز امام ابو عمرو بن العلاء البصری کی قراءت کے بھی مدح خواں تھے۔ وہ قراءات عشرہ میں سے قراءت حمزہ اور قراءت کسائی کے علاوہ ، کسی کو بھی نا پسند نہیں کرتے تھے۔ قراءت حمزہ اور قراءت کسائی کو امالہ ، ادغام ، تکلف اور لمبی مد کی وجہ سے ناپسند کرتے تھے۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نزل القرآن بالتفخیم ‘‘ قرآن مجید تفخیم کے ساتھ نازل ہوا ہے۔ [ذکرہ السیوطی فی الجامع الکبیر: ۱/۱۵۵] اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’أنزل القرآ ن بالتفخیم والتثقیل‘‘ قرآن مجید تفخیم اور تثقیل کے ساتھ نازل کیا گیا ہے۔ اور نمازوں میں ان دونوں (امام حمزہ رحمہ اللہ او رامام کسائی رحمہ اللہ ) کی قرا ء ت کے ساتھ تلاوت کرناجائز ہے۔ الاثرم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابو عبد اللہ رحمہ اللہ سے کہاکہ: اگر کوئی شخص قراءت امام حمزہ کے ساتھ نماز پڑھاتا ہو تو کیا میں اس کے پیچھے نماز پڑھ لوں ؟ تو انہوں نے فرمایا : اس درجے کو ان میں سے کوئی بھی نہیں پہنچتا۔ لیکن مجھے قراءت حمزہ پسند نہیں ہے۔ [المغنی:۲/۱۶۵] ٭٭٭ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مصحف عثمان سے خارج قراءات میں سے ہر قراء ت،جیسے قراءت ابن مسعود وغیرہ کے ساتھ نماز ادا کرنا غیر مناسب ہے ،کیونکہ قرآن مجید بطریق تواتر ثابت ہوتاہے جبکہ یہ قراءات غیر متواتر ہیں او ران کا قرآن ہونا ثابت نہیں ہے اگر کوئی قراءت ایسی ہو جس کی نقل صحیح اور سند متصل ہو تواس میں اہل علم کے دو قول ہیں : ۱۔ اس کے ساتھ نماز صحیح نہیں ہوگی۔ ۲۔ اس کے ساتھ نماز صحیح ہو گی، کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے اور بعد،دونوں زمانوں میں