کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 119
بن عفان رضی اللہ عنہ نے بہت سی صحیح قراءات کو نکال ڈالا جب انہوں نے وہ مصحف لکھا جس پر انہوں نے تم لوگوں کو جمع کیا اور ان سات حرفوں میں سے جن پر تمہارے نزدیک قرآن نازل کیا گیا ہے، صرف ایک حر ف باقی رکھا ہے۔ تیسری شق: نیزروافض یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ تمہارے نبی کے اصحاب نے قرآن کو بدل دیا اور اس میں گھٹا بڑھا دیا۔ احقاق حق: ان سب باتوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں ۔ جیسا کہ ہم ایسے طریقے سے بیان کریں گے جس میں کسی کو کوئی اشکال نہ ہو گا۔ وباللّٰہ تعالیٰ التوفیق اختلاف قراء ا ت: تم لوگوں کا یہ کہنا کہ ہم اپنی کتاب کی قراء ا ت میں باہم مختلف ہیں ، بعض چند حروف بڑھاتے ہیں بعض چند حروف گھٹاتے ہیں ، تو یہ کوئی اختلاف نہیں ہے ،بلکہ وہ بھی ہمارا اتفاق ہے اور صحیح ہے ۔ اس لیے کہ ان حروف اور ان تمام قراء توں کی انتہا پوری پوری جماعتوں کی روایت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک ثابت ہے کہ وہ سب آپ پر نازل ہوئیں ۔ اس لیے ان تمام قراء توں میں سے ہم جوبھی پڑھیں وہ صحیح ہے اور وہ سب قراء تیں شمار کی ہوئیں ، محفوظ اوریاد کی ہوئیں اور معلوم ہیں جن میں نہ کوئی زیادتی ہے نہ کمی۔لہٰذا اس فصل سے جو تمہارا اعتراض وتعلق تھا وہ باطل ہو گیا۔ وﷲ تعالیٰ الحمد قر اء ات متروکہ: تمہارا یہ کہنا کہ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک گروہ سے اور ان تابعین سے کہ جن کی ہم تعظیم کرتے ہیں اور ان سے اپنا دین اَخذ کرتے ہیں باسانید ِصحیح مروی ہے کہ انہوں نے قرآن کو ایسی قر اء توں میں پڑھا کہ ہم لوگ ان قراء توں میں پڑھنا جائز نہیں سمجھتے ۔ تو یہ صحیح ہے۔ ہم لوگ اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعظیم میں انتہا کوپہنچے ہوئے ہیں اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں ہمارا تقرب ان کی محبت کی وجہ سے ہے۔ مگر صحابہ کو وہم و خطاء سے بعید نہیں سمجھتے اور نہ کسی ایسی چیز میں ان کی تقلید کرتے ہیں جس کو انہوں نے کہا ہے۔ ہم تومحض وہ چیز صحابہ سے لیتے ہیں جس کے متعلق ہمیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خبردی ہے جس کا انہوں نے خود مشاہدہ کیا ہے یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور وہ بھی اس وجہ سے کہ ان کی عدالت ،ثقاہت اور صدق ثابت ہو چکا ہے، لیکن ان امور میں ان کا خطا و وہم سے معصوم ہونا جو وہ اپنی رائے و ظن وقیاس سے کہیں تو ہم اس کے قائل نہیں ۔ اگر تم لوگ بھی اپنے ان اَحبار واساقفہ کے ساتھ جو تمہارے اور انبیاء علیم السلام کے درمیان ہوئے ہیں ایسا ہی کرتے تو ہم تم پر ملامت نہ کرتے۔ بلکہ تم لوگ بھی صواب وہدایت پر ہوتے ، نازل شدہ حق کے پیرو اور خطائے مہمل سے دور ہو جاتے،لیکن تم لوگوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ ان لوگوں نے تمہارے لیے جو شریعت بنائی تم نے ان کی تقلید کر