کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 117
اللہ رب العزت نے سبعہ احرف پر پڑھنے کو واجب قرار نہیں دیا ،بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((فاقرء وا ما تیسر منہ)) اس میں سے جو آسان ہو وہ پڑھو۔
لوگوں کو ایک حرف پر جمع کرنا ،انتہائی پاکیزہ کام ہے جس پر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اور صحابہ کرام7شکریئے کے لائق ہیں ، کیونکہ اس میں لوگوں کی تسہیل وآسانی ہے اور مسلمانوں کے درمیان موجوداختلاف کا خاتمہ ہے۔
[مجموعہ فتاوی لابن باز :۹/۳۲۱]
٭٭٭
سوال: شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ کیا سورۃ الضحی سے لے کر آخرقرآن تک تکبیر کہنا ثابت ہے؟
جواب: انہوں نے جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے ، جیسا کہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے سورۃ الضحیکی تفسیر کے شروع میں اس کی صراحت فرمائی ہے، لیکن یہ ایک عادت ہے جس پر بعض قراء کرام ایک ضعیف حدیث کو بنیاد بنا کر عمل کرتے ہیں ۔ اس کو ترک کر دینا اولیٰ ہے،کیونکہ عبادات ضعیف احادیث سے ثابت نہیں ہوتیں ۔ [مجموعہ فتاوٰی لابن باز:۱/۴۴۰]
تنبیہ:یہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی ذاتی رائے ہے حقیقت یہ ہے کہ سورۃ الضحی سے لے کر آخر قرآن تک تکبیر کہنے کے حوالے سے اہل علم کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے ۔ تفصیلات جاننے کے لئے اسی شمارہ میں موجود شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ کے مضمون [تکبیر کا بیان ] کا مطالعہ فرمائیں ۔
٭٭٭
سعودی عرب کے ہی نامور عالم دین شیخ ابن جبرین حفظہ اللہ ، تکبیر کے حوالے سے سوال کاجواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں :
جواب: قراءِ عشرہ میں سے امام ابن کثیر مکی کی قراءت میں تکبیر(اللّٰہ أکبر کہنا) وارد ہے اور انہوں نے اپنے مشائخ سے لے کر صحابہ کرام7تک کی سند سے یہ روایت کیا ہے کہ سورۃ الضحی سے لے کر سورۃ الناس کے آخر تک ہرسورت کے بعد ’’اللّٰہ أکبر ‘‘ کہا جائے، لیکن محدثین سے یہ تکبیر منقول نہیں ہے۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ یہ مرفوعاً ثابت نہیں ہے۔امام ابن کثیر رحمہ اللہ کے علاوہ قراء عشرہ میں سے کسی نے بھی تکبیر کو نقل نہیں کیا۔ لہٰذا جوشخص امام ابن کثیر مکی رحمہ اللہ کی قراءت پڑھ رہا ہو،وہ تکبیر کہہ لے ،لیکن تکبیر کہنے والے یا نہ کہنے والے میں سے کسی پر بھی کوئی اعتراض نہیں کیا جائے گا۔ [فتاوی إسلامیہ:۴/۴۷]
٭٭٭
سوال: دس آیات کی تلاوت میں سے کیا ہر آیت کو جدا جدا قراءت میں تلاوت کرنا جائز ہے؟ یا دس کی دس آیات کو پہلی آیت میں پڑھی گئی قراءت میں ہی مکمل کرنا لازم یا اولی ہے ؟
جواب: اولیٰ یہی ہے کہ جس قراءت میں پہلی آیت کو شروع کیا جائے، دس کی دس آیات کو اسی قراءت میں تلاوت کیا جائے، بلکہ مناسب یہ ہے کہ اس آیت کے موضوع سے متعلقہ تمام آیات کو اسی قراءت میں تلاوت کیا جائے۔ [فتاوی و مسائل لابن الصلاح:۱/۲۳۰]