کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 99
جناب عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((مَنْ صَامَ الْیَوْمَ الَّذِيْ یُشَکُّ فِیْہِ فَقَدْ عَصَی أَبَا الْقَاسِمِ۔))… ’’ جس نے ایے دن کا روزہ رکھا کہ جس میں شک کیا جارہا ہو تو اُس نے بالتحقیق(اللہ کے پیارے پیغمبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔ ‘‘[1] ھ:رمضان المبارک شروع ہونے سے ایک دو دن قبل(استقبال رمضان کے طور پر)روزہ رکھنا بھی مکروہ ہے۔ اور اس روزہ کا حکم شک والے روزے کا ہی حکم ہے کہ جس کی تفصیل پیچھے گزرچکی۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَتَقَدَّمَنَّ أَحَدُکُمْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ یَوْمٍ أَوْ یَوْمِیْنِ إِلَّا أَنْ یَّکُوْنَ رَجُلٌ کَانَ یَصُومُ صَوْمَہُ، فَلْیَصُمْ ذٰلِکَ الْیَوْمِ۔)) ’’ اے مسلمانو! تم میں سے کوئی بھی شخص رمضان سے ایک یا دو
[1] اس حدیث کو: سنن ابی داؤد؍ کتاب الصوم، باب کراہیۃ صوم الشک، حدیث: ۲۳۳۴۔ جامع الترمذي؍ کتاب الصوم، حدیث: ۶۸۶ وقال ابو عیسٰی رحمہ اللّٰہ: حدیثٌ حسنٌ صحیحٌ۔ سنن النسائی؍ حدیث: ۲۴۹۸ اور سنن ابن ماجہ؍ حدیث: ۱۶۴۵ میں درج کیا گیا ہے۔