کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 98
چلا آرہا ہے اور شک والا دن سوموار کا آپڑا یا جمعرات کا تو حرمت کی طرح یہ کراہت بھی زائل ہوجائے گی۔(اور ایسا آدمی اس دن روزہ رکھ سکتا ہے۔)اور اسی طرح جمہور کے نزدیک شک والے دن روزہ رکھنا اس شخص کے لیے جائز ہے کہ جس کا کوئی روزہ اگر پچھلے رمضان کا قضائً باقی ہو۔ یا قسم کے کفارہ کا روزہ باقی ہو یا اس کے علاوہ کسی متعین نذر کا روزہ وغیرہ۔ واللہ اعلم بالصواب۔ [1] سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلشَّھْرُ تِسْعُ وَّعِشْرُوْنَ لَیْلَۃً، فَلَا تَصُوْمُوْا حَتَّی تَرَوْہُ، فَاِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَاکْمِلُوْا الْعِدَّۃَ ثَلَاثِیْنَ۔)) ’’ مہینہ انتیس(۲۹)دن کا بھی ہوتا ہے۔ اس لیے(رمضان المبارک کے)روزے رکھنا شروع نہ کرو حتی کہ چاند دیکھ لو۔ اور اگر تم لوگوں پر بادل چھایا ہوا ہو،(یا گرد و غبار کی وجہ سے چاند نظر نہ آئے)تو پھر(شعبان کے مہینہ کی)مدت تیس دن پوری کرلو۔ ‘‘ [2]
[1] دیکھیے: الفقہ الإسلامی وأدلتہ للدکتور وہبۃ الزحبلي: ۲؍ ۵۷۹ وما بعدھا۔ [2] دیکھیے: صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب قول النبي صلي الله عليه وسلم : إذا رأیتم الہلال فصوموا… حدیث: ۱۹۰۷۔ وصحیح مسلم بمعناہ۔ کتاب الصیام، باب وجوب صوم رمضان لرؤیۃ الہلال … حدیث: ۱۰۸۰۔