کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 97
المؤمنین جناب عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی حج کیا ہے مگر آپ رضی اللہ عنہ نے بھی یومِ رفہ کو روزہ نہیں رکھا۔ اور میں خود بھی عرفات میں یومِ عرفہ کو روزہ نہیں رکھتا۔ نہ ہی اس روزہ رکھنے کا حکم دیتا ہوں اور نہ ہی منع کرتا ہوں۔ ‘‘[1] د:شک والے دن کا روزہ …(بھی مکروہ ہے)اور یہ ہے ماہِ شعبان کا تیسواں دن کہ جب ۲۹ کا دن گزر کر اس دن کی شام کو رمضان کا چاند نظر نہ آئے جبکہ آسمان بادل وغیرہ سے صاف ہو اور اس پر بادل بھی چھائے ہوئے نہ ہوں۔ اور غبار وغیرہ کی علت سے مطلع بھی صاف ہو یا چاند کے نکلنے کی گواہی کوئی فاسق و فاجر آدمی دے۔ تو شک والے دن جمہور علماء کے نزدیک روزہ رکھنا مکروہ ہے۔(احناف کے نزدیک یہ کراہت تحریمی ہے جبکہ مالکیہ اور حنابلہ کے نزدیک قطعاً مکروہ ہے۔)اور شوافع شک والے دن روزہ رکھنے کی حرمت کے قائل ہیں۔ جب کسی شخص کے روزے رکھنے کی عادت کے ساتھ یہ شک کا روزہ آن ملے مثلاً کوئی آدمی ہر ہفتے سوموار اور جمعرات کے روزے مسلسل رکھتا
[1] دیکھیے: جامع الترمذي؍ کتاب الصوم، باب ماجاء فی کراہیۃ صوم یوم عرفۃ، حدیث: ۷۵۱۔