کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 96
فرمایا اور اس وقت لوگ آپ کی طرف دیکھ رہے تھے۔ ‘‘[1] اور جب رفان میں عرفہ کے دن سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے یوم عرفہ کو عرفات میں وقوف کے وقت روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنہوں نے فرمایا: ((حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم فَلَمْ یَصُمْہُ وَمَعَ أَبِي بَکْرٍ فَلَمْ یَصُمْہُ، وَمَعَ عُمَرَ فَلَمْ یَصُمْہُ، وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ یَصُمْہُ وَأَنَا لَا أَصُوْمُہُ وَلَا آمُرُ بِہٖ وَلَا أَنْھَی عَنْہُ۔)) ’’ میں نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا اور آپ نے یوم عرفہ کو روزہ نہیں رکھا۔ اور خلیفۃ رسول اللہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی حج کیا مگر آپ نے بھی روزہ نہیں رکھا۔ اور جناب أمیر المؤمنین عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی حج کیا ہے اور آپؓ نے بھی یوم عرفہ کو روزہ نہیں رکھا۔ اور اسی طرح میں نے امیر
[1] دیکھئے: صحیح البخاری، کتاب الصوم، باب صوم یوم عرفہ، حدیث: ۱۹۸۹۔ وصحیح مسلم؍ کتاب الصیام، باب استحباب الفطر للحاج بعرفات یوم عرفۃ، حدیث: ۱۱۲۴۔