کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 94
نہ کرو اور نہ ہی دنوں کے درمیان سے جمعہ کے دن کو روزے کے لیے مخصوص کرو۔ الا یہ کہ تم میں سے کوئی آدمی پیچھے سے روزے رکھتا چلا آرہا ہو۔ ‘‘[1](جیسے کہ ایامِ بیض کے روزے یا ذوالحجہ کے روزے یا شوال کے روزے وغیرہ۔) ب:صرف ہفتہ والے دن کا روزہ …(یہ بھی منع ہے۔)جیسا کہ اُخت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَصُوْمُوْا یَوْمَ السَّبْتِ إِلَّا فِیْمَا افْتُرِضَ عَلَیْکُمْ، فَاِنْ لَمْ یَجِدْ أَحَدُکُمْ إِلَّا لِحَائَ عِنَبَۃٍ أَوْ عُوْدَ شَجَرَۃٍ فَلْیَمْضِفْہُ۔)) ’’ ہفتے کے دن کا روزہ نہ رکھو سوائے اس کے کہ تم پر فرض ہو۔(جیسے رمضان کے یا کفارہ وغیرہ کے روزے)اگر تم میں سے کوئی صرف انگور کی ٹہنی یا تنے وغیرہ کی چھال یا کسی درخت کی لکڑی ہی حاصل کرسکے تو چاہیے کہ وہ اس کو ہی چبالے۔ ‘‘[2]
[1] صحیح مسلم؍ حوالہ سابقہ۔ [2] دیکھیے: جامع الترمذي؍ کتاب الصوم، باب ماجاء فی صوم یوم السبت، حدیث: ۷۴۴۔