کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 92
’’ اے ابا فلاں! کیا تم نے اس مہینے کے آخری تاریخ کا روزہ رکھا ہے؟ ‘‘[1] ط:جہاد فی سبیل اللہ کے دوران ایک دن یا اُس سے زیادہ کے روزے … جیسا کہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرمؐ نے فرمایا:((مَا مِنْ عَبْدٍ یَصُومُ یَوْمًا فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ إِلَّا بَاعَدَ اللّٰہُ بِذٰلِکَ الْیَوْمَ وَجْھَہُ عَنِ النَّارِ سَبْعِیْنَ خَرِیْفًا۔))… ’’ جو مسلمان اللہ کا بندہ جہاد فی سبیل اللہ کے دوران ایک دن کا روزہ رکھے گا، اللہ تعالیٰ اُس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال کی مسافت کے برابر اس دن کے بدلے دُور ہٹادے گا۔ ‘‘[2] قاری محترم! یہ وہ ایام تھے کہ جنہیں میں نے یہاں شمار کرنا پسند کیا اور ان دنوں کے روزے رکھنا مسنون ہے۔ اللہ کریم سے اس بات کی امید کرتے ہوئے کہ وہ آپ کو ان میں سے زیادہ سے زیادہ دنوں کے روزے رکھنے کی
[1] دیکھیے: صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب الصوم آخر الشہر، حدیث: ۱۹۸۳۔ صحیح مسلم بمعناہ في کتاب الصیام، باب استحباب صیام ثلاثۃ ایام من کل شہر، حدیث: ۱۱۶۱۔ [2] متفق علیہ: دیکھیے: صحیح البخاری؍ کتاب الجہاد والسیر، باب فضل الصوم في سبیل اللّٰہ، حدیث: ۲۸۴۰۔ وصحیح مسلم بلفظہ فی کتاب الصیام، حدیث: ۱۱۵۳۔