کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 87
اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا: آپ سوموار اور جمعرات کا روزہ کیوں رکھتے ہیں، جبکہ آپ ایک بوڑھے شیخ ہیں ؟ تو اُنہوں نے جواباً فرمایا: نبی معظمؐ ہر سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے۔ اور پھر آپؐ سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو فرمایا:((إِنَّ أَعْمَالَ الْعِبَادِ تُعْرَضُ یَوْمَ الْاِثْنَیْنِ وَیَوْمَ الْخَمِیْسِ، فَأُحِبُّ أَنْ یُعْرَضَ عَمَلِيْ وَأَنَا صَائِمٌ۔))’’بلاشبہ بندوں کے اعمال(اللہ کے ہاں)سوموار اور جمعرات کے دن پیش کیے جاتے ہیں اور میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ جب میرے عمل پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔ ‘‘[1] دماہِ شعبان کے روزے … اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کا وصف بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں:((وَمَا رَأَیْتُہٗ فِيْ شَھْرٍ أَکْثَرَ مِنْہُ صِیَامًا فِيْ شَعْبَانَ۔))’’ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی مہینے میں ماہِ شعبان سے زیادہ(نفلی)روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ ‘‘[2]
[1] دیکھیے: سنن ابی داؤد؍ کتاب الصیام، باب في صوم الإثنین والخمیس، حدیث: ۲۴۳۶۔ وجامع الترمذي؍ کتاب ابواب الصوم، باب في صوم الاثنین والخمیس، حدیث: ۷۴۷۔ وھو حسنٌ۔ [2] دیکھیے: صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب صوم شعبان، حدیث: ۱۹۶۹ وصحیح مسلم؍ کتاب الصیام، باب صیام النبي صلي الله عليه وسلم فی غیر رمضان، حدیث: ۱۱۵۴۔