کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 85
یہ اللہ کے نبی جناب داؤد علیہ السلام کے روزے ہوا کرتے تھے اور یہ سب(نفلی)روزوں سے افضل روزے ہیں۔ ‘‘[1] ب:ہر قمری مہینے کے تینوں ایام بیض(۱۳، ۱۴، ۱۵)کے روزے۔ جیسا کہ(پیچھے بھی گزر چکا ہے۔)سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: میرے جانی دوست(اللہ کے حبیب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)نے مجھے تین باتوں کمی وصیت فرمائی: ہر ماہ تین دن کے روزے رکھوں۔ ٹھنڈی چاشت کے وقت دو رکعات نماز(نفل پڑھوں)اور یہ کہ سونے سے پہلے میں وتر پڑھ لیا کروں۔ ‘‘[2] بعینہٖ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب ابودرداء رضی اللہ عنہ کو بھی ایسی ہی نصیحت فرمائی تھی۔ سیّدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ اس وصیت کی خبر دیتے ہوئے فرماتے ہیں: ((أَوْصَانِيْ حَبِیْبَيْ صلي اللّٰهُ عليه وسلم بِثَلَاثٍ لَنْ أَدَعَھُنَّ مَا
[1] دیکھیے: صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب صوم الدھر، برقم: ۱۹۷۶، وصحیح مسلم؍ کتاب الصیام، باب النہي عن صوم الدھر لمن تصرر بہ۔۔۔ حدیث: ۱۱۵۹ واللفظ لہ۔ [2] متفق علیہ: دیکھیے: صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب صیام أیام البیض، حدیث: ۱۹۸۱۔ وصحیح مسلم؍ کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا، باب استحباب صلاۃ الضحی۔۔۔ حدیث: ۷۲۱۔