کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 79
کرو۔ ‘‘[1] ۴:رمضان المبارک وہ مہینہ ہے کہ جس میں خیر و صلاح والے نیک لوگوں کو اللہ کا تقرب حاصل ہوتا ہے اور اس اہل فجور و شر کو(اللہ کے در سے)دُور ہٹا دیا جاتا ہے۔ اس پورے مہینہ میں جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور پورا مہینہ شب و روز جنتوں کے دروازے کھلے رکھے جاتے ہیں۔ اور اس پورے مہینہ کی ہر رات میں اللہ کے بندوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کیا جاتا ہے۔ نبی رحمت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((إِذَا کَانَ اَوَّلُ لَیْلَۃٍ مِّنْ شَھْرِ رَمَضَانَ صُفِّدَتِ الشَّیَاطِیْنُ وَمَرَدۃُ الْجِنِّ وَغُلِّقَتْ اَبْوَابُ النَّارِ فَلَمْ یُفْتَحْ مِنْھَا بَابٌ۔ وَفُتِّحَتْ اَبْوَابُ الْجَنَّۃِ فَلَمْ یُغْلَقْ مِنْھَا بَابٌ۔ وَیُنَادِيْ مُنَادٍ: یَا بَاغِيَ الْخَیْرِ أَقِْلْ وَیَابَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ، وَلِلّٰہِ عُتَقَائُ مِنَ النَّارِ، وَذٰلِکَ کُلَّ لَیْلَۃٍ۔))
[1] یہ بھی ایک متفق علیہ حدیث کا جزء ہے۔ دیکھیے: صحیح البخاری؍ کتاب الاذان، باب السجود علی الأنف والسجود علی الطین، حدیث: ۸۱۳۔ وصحیح مسلم؍ کتاب الصیام، باب فضل لیلۃ القدر؍ حدیث: ۱۱۶۷ واللفظ لمسلم۔