کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 73
آدمی کی دُعا قبول ہوتی ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ﴿وَلِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ وَلِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ o وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُوْنَ o﴾(البقرۃ:۱۸۵۔۱۸۶) ’’ اور یہ چاہتا ہے کہ تم رمضان کی گنتی پوری کرو اور اللہ کی بڑائی کرو اس احسان پر کہ تم کو سیدھے رستہ چلایا اور تاکہ تم اس کا شکر کرو۔ اور(اے پیغمبر!)جب میرے بندے تجھ سے میرا حال پوچھیں(کہ میں کہاں ہوں دور ہوں یا نزدیک تو کہہ دے)میں نزدیک ہوں جب کوئی دعا کرنے والا مجھ سے دعا کرتا ہے تو میں قبول کرتا ہوں لوگوں کو بھی چاہیے کہ میرا حکم مانیں۔(ایمان لائیں اور نیک کام کریں)‘‘ آپ اس بات پر غورو فکر فرمائیں کہ اللہ عزوجل نے روزوں کی فرضیت کا ذکر کرنے کے بعد دُعا کی قبولیت کا ذکر کیسے فرمایا ہے؟ اور اُدھر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارک ہے۔ فرمایا: