کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 72
ط: روزے داروں کی ایک شان یہ ہے کہ روزے دار کے منہ کی بو اللہ عزوجل کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پاکیزہ خوشبو والی ہوتی ہے۔ جیسا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بالتحقیق روزے دار کے منہ کی بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پاکیزہ خوشبو والی ہوتی ہے۔ [1] س:روزے دار کے لیے دو خوشیاں: جیسا کہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ یَفْرَحُھُمَا: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ بِفِطْرِہٖ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّہُ فَرِحَ بِصَوْمِہٖ۔))… ’’ اور روزے دار کو دو خوشیاں نصیب ہوتی ہیں: ایک اس وقت کہ جب وہ افطار کرتا ہے تو وہ اپنی افطاری کی وجہ سے خوش ہوتا ہے۔ اور اور ایک اس وقت کہ جب وہ اپنے رب سے(قیامت والے دن)ملاقات کرے گا تو وہ اپنے روزے کی وجہ سے خوش ہوگا۔ ‘‘[2] ع:روزوں کا تعلق بالخصوص ان احوال و اوقات سے ہوتا ہے کہ جن میں
[1] اس کا حوالہ پیچھے سب سے اوّل حوالہ کے طور پر گزر چکا ہے۔ حدیث میں مذکور اَلْخُلُوفُ اور اَلْخُلْفَۃُ کا معنی ہے: روزے دار کے منہ کی بو کا بالخصوص زوال کے بعد بدل جانا۔ [2] اس کے لیے بھی سب سے پہلا حوالہ نمبر: ۱ دیکھ لیں۔