کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 71
مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ بَابًا یُقَالُ لَہُ: اَلرَّیَّانُ، یَدْخُلُ مِنْہُ الصَّائِمُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، لَا یَدْخُلُ مِنْہُ أَحَدٌ غَیْرُہُمْ یُقَالُ أَیْنَ الصَّائِمُونَ فَیَقُومُونَ لَا یَدْخُلُ مِنْہُ أَحَدٌ غَیْرُہُمْ فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ فَلَمْ یَدْخُلْ مِنْہُ أَحَدٌ۔))[1] ’’ بلاشبہ جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ’’ ریان ‘‘ کہا جاتا ہے۔ قیامت والے دن اس میں سے روزے دار داخل ہوں گے۔ ان کے علاوہ اس دروازے میں سے کوئی اور داخل نہ ہوسکے گا۔ آواز دی جائے گی: روزے دار کہاں ہے؟ تو وہ اٹھ کھڑے ہوں گے اور پھر اس دروازے میں سے اُن کے علاوہ کوئی اور آدمی داخل نہ ہوگا۔ اور جب وہ اس میں سے داخل ہو کر گزر جائیں گے تو اُسے بند کردیا جائے گا۔ اس کے بعد اس میں سے کوئی بھی داخل نہیں ہوگا۔ ‘‘
[1] متفق علیہ: صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: ۱۸۹۶۔صحیح مسلم؍ کتاب الصیام، باب فضل الصیام، حدیث: ۱۱۵۲ واللفظ للبخاری۔