کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 69
نے فرمایا: ((إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُکُمْ یَوْمًا صَائِمًا، فَلَا یَرْفُثْ وَلَا یَجْھَلْ، فَإِنِ امْرُؤٌ شَاتَمَہُ أَوْ قَاتَلَہُ فَلْیَقُلْ: إِنِّيْ صَائِمٌ۔ وَقَالَ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ: مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّوْرِ وَالْعَمَلَ بِہٖ، فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ فِيْ أَنْ یَّدْعَ طَعَامَہُ وَشَرَابَہُ۔))[1] ’’ تم میں سے جب کوئی دن کی صبح روزے کی حالت میں کرے تو نہ ہی وہ فحش گوئی(گندی باتیں، غیبت، جھوٹ بکنا وغیرہ)کرے اور نہ ہی جہالت دکھائے۔(کہ خواہ مخواہ لوگوں سے لڑتا پھرے، جیب کاٹے، چوری کرے، کسی کا حق مارے اور خیانت کرے وغیرہ وغیرہ)اور اگر کوئی آدمی اُسے گالی دے یا اُس سے لڑائی جھگڑا کرے تو وہ اس سے کہے: میں تو(بھائی)روزے سے ہوں۔ میں روزے سے ہوں۔ ‘‘
[1] متفق علیہ: صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب فضل الصوم، حدیث: ۱۸۹۴۔ وصحیح مسلم؍ کتاب الصیام، باب حفظ اللسان الصائم، حدیث: ۱۱۵۱ واللفظ لمسلم۔ وصحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب من لم یدع قول الزور، حدیث: ۱۹۰۳۔