کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 68
فَلْیَتَزَوَّجْ۔ فَإِنَّہٗ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ۔ وَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّہٗ لَمْ وِجَائٌ۔))… ’’ اے نوجوانوں کے گروہ! تم میں سے جو کوئی نکاح و جماع کی استطاعت رکھتا ہو(اور شادی کے اخراجات کی بوجھ اٹھانے کی)اسے چاہیے کہ شادی کرلے۔ اس لیے کہ بلاشبہ یہ عمل نظر کو جھکانے اور شرم گاہ کی حفاظت کے لیے بہت بہتر ہے۔ اور جو تم میں سے یہ استطاعت نہ رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ روزے رکھے۔ اس لیے کہ بلاشبہ روزہ اُس کے لیے شہوت کو توڑنے کا ذریعہ بنے گا۔ ‘‘ [1] و:روزہ… روزے دار کو نفس کو تہذیب و آداب سکھاتا ہے۔ روزہ مسلمان آدمی کی زبان اور اس کے اعضاء و جوارح کو فحش گوئی، جھوٹ اور بداعمالی سے روکتا ہے۔ وہ اس کو لوگوں کی اذیت و تکلیف پر صبر سکھانے والا بھی ہوتا ہے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم
[1] متفق علیہ: سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس حدیث کے راوی ہیں۔ دیکھیے: صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب الصوم لمن خاف علی نفسہ العزوبۃ، حدیث: ۱۹۰۵۔ وصحیح مسلم؍ کتاب النکاح، باب استحباب النکاح لمن تاقت نفسہ إلیہ، حدیث: ۱۴۰۰ واللفظ لمسلم رحمہ اللّٰہ۔