کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 66
تو اس بنا پر روزے کا اجر تمام اعمال پر غالب آجاتا ہے۔ جیسا کہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ یُضَاعَفُ، اَلْحَسَنَۃُ عَشْرُ أَمْثَالِھَا إِلَی سَبْعِمِائَۃِ ضِعْفٍ، قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: إِلَّا الصَّوْمَ فَإِنَّہُ لِيْ وَأَنَا اَجْزِيْ بِہٖ، یَدَعُ شَھْوَتَہٗ وَطَعَامَہُ مِنْ أَجْلِيْ۔)) ’’ ابن آدم کے ہر عمل کا اجر و انعام کئی گنا کردیا جاتا ہے۔ ایک نیکی دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بڑھادی جاتی ہے۔ اور اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: سوائے روزے کے۔ بلاشبہ روزہ خالصتاً میرے لیے ہوتا ہے اور اس کی جزاء بھی(قیامت والے دن)میں ہی متعین کرکے دوں گا۔ روزے دار اپنی نفسانی خواہشات اور اپنے کھانے کو میرے لیے چھوڑ دیتا ہے۔ ‘‘[1](یہ
[1] سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی صحیح البخاری اور صحیح مسلم میں متفق علیہ ایک حدیث کا یہ جزء ہے جو ہم نے یہاں نقل کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح؍ کتاب التوحید؍ باب قول اللہ تعالیٰ: ﴿یُرِیْدُوْنَ أَنْ یُّبَدِّلُوْا کَلَامَ اللّٰہِ﴾، حدیث: ۷۴۹۲ میں انہی الفاظ کے ساتھ اسے درج کیا ہے۔ اور لفظ : ’’اَلصِّیَامُ جُنَّۃٌ ‘‘ کئی ایک مقامات پر مذکور ہے۔ جن میں سے کتاب الصوم؍ باب فضل الصوم، حدیث: ۱۸۹۴ میں۔ اور دیکھئے: صحیح مسلم میں لفظ ’’ اَلصِّیَامُ جُنَّۃٌ ‘‘ کے ساتھ کتاب الصیام؍ باب فضل الصیام، حدیث: ۱۱۵۱۔