کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 65
’’ جس مسلمان آدمی نے رمضان المبارک کی راتوں کا قیام اپنے ایمان کو مضبوط کرنے اور نیکیاں کمانے(کے ساتھ ساتھ اپنا محاسبہ کرنے)کے لیے کیا تو اُس کے پچھلے(زندگی بھر کے)تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ ‘‘ اور پھر یوں ارشاد فرمایا کہ: ’’ جو مسلمان، مومن آدمی لیلۃ القدر کا قیام ایمان کی مضبوطی کے ساتھ خالصتاً اجر و ثواب حاصل کرنے(اور اپنے احتساب کے لیے کرتا ہے تو اُس کے بھی زندگی بھر کے سابقہ تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ ‘‘ ج:روزہ وہ عبادت ہے کہ ابن آدم کے کسی دوسرے عمل کا اجر اس کے اجر و انعام کا ہمسر نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ اس میں اخلاص کا راز نہایت باوقار اور سنجیدہ طریقے سے موجود ہوتا ہے۔ [1]
[1] روزے دار کو یکسر تنہائی حاصل ہو اور باوجود اس کے کہ اسے سخت بھوک اور پیاس لگی ہو پھر بھی وہ وہاں پر میسر کھانے اور پینے والی چیز سے صرف اللہ کے ڈر سے اپنے ہاتھ کو اور منہ کو روکے رکھے تو یہ وہ تقویٰ و اخلاص ہے جس کی یہاں بات ہورہی ہے۔